فرانسیسی کہتے ہیں کہ ’’عورت ،وقت اور ہوا کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا‘‘ ،جاپانیوں کا خیال ہے کہ’’ عورت ایک ہی راز رکھ سکتی ہے اور وہ ہے اپنی عمر کا راز‘‘۔چینی کہاوت ہے کہ ’’دولت اور عورت فساد کی جڑ ہیں‘‘ ۔عربی محاورہ ہے کہ’’ پرانی گندم ،تازہ مکھن ،توانا گھوڑا اور خوبرو عورت پاس ہو تو یہ دنیا کسی جنت سے کم نہیں ‘‘۔ہسپانیوں کا کہنا ہے کہ ’’اکیلی عورت وہ ہوتی ہے جو اپنے لیئے پرفیوم خود خریدے‘‘ جبکہ شیخو کا تجربہ کہتا ہے کہ’’ جس عورت کو مرد کی سمجھ نہ آئے وہ اُسے چھوڑ دیتی ہے اور جس مرد کو عورت کی سمجھ نہ آئے وہ اُسے اپنا لیتا ہے‘‘ ۔ابھی پچھلے ہفتے شیخو کی پسندیدہ خاتون اداکارہ کو شب خوابی کے لباس میں ایک مارننگ شو میں دیکھا ۔موصوفہ جنہوں نے اتنی دنیا نہیں دیکھی جتنا دنیا نے انہیں دیکھا ہے اور جن کی فلمیں اور ڈرامے دیکھ کر پتا ہی نہیں چلتا کہ رول زیادہ بر ا تھا یا اداکاری ۔فرمارہی تھیں کہ ’’میرا گھرانہ اتنا مذہبی تھا کہ والد نے گھر سے پریشر ککر اٹھوا دیا کہ بچیاں جوان ہیں اور یہ سیٹیاں مارتا ہے‘‘ آئیڈیل مرد کے حوالے سے کہا کہ ’’جب بھی مجھے کوئی ڈھنگ کا بندہ مِلاتو اتفاق ایسا ہوا کہ یا تواُس وقت اُس کی کوئی بدصورت بیوی ہوتی یا پھر میرا کوئی نہ کوئی شوہر زندہ ہوتا ‘‘۔سوال ہوا آپکی عمر جواب مِلا 25سال اور کچھ مہینے، پوچھا گیا کتنے مہینے، جواب آیا 350مہینے ۔ میزبان نے انگریزی میں سوال کیا تو بولیں ’’انگلش کمز ٹو می آلسو‘‘ پھر کہنے لگیں ’’اوپن دا ونڈو لٹ انوائرمنٹ کم ان سائیڈ ‘‘ ۔ ایک پرستار کو آٹو گراف دے کر کہا " Go kill the waves"مطلب جاؤ موجیں مارو ۔پسندیدہ خوراک "Head Foot" بتائی یعنی سری پائے ۔پروگرام میں لفظ دستک کا یہ جملہ بنا یا ’’مجھے دس تک گنتی آتی ہے ‘‘ شادی کارڈز پر لکھے ’’ج م س ف‘‘ کا مطلب ان کے مطابق’’ جوتوں سے مرمت فرمائیں ‘‘تھا ،پھر سے شادی کے سوال پرکہا ’’نہیں اب نہیں ،میری شادی اب فن سے ہو چکی‘‘۔ اس پر شیخو بولا ’’ بہت اچھا فیصلہ ہے اس سے ایک تو طلاق کا کوئی خطرہ نہیں ہوگا اور دوسرا بچے بھی اسی کی تحویل میں رہیں گے ‘‘۔ دو دن پہلے شیخو سے ملاقات ہوئی تو کچھ زیادہ ہی سیاسی لگا ، اپنے پسندیدہ موضوع خواتین پر بھی بولنے کو تیار نہ تھا ،بہت چھیڑا تو یہ کہہ کر کہ ’’میٹھی سے میٹھی عورت میں بھی اتنا زہر ہوتا ہے کہ جب چاہے بندہ مار دے ‘‘ ۔پھر سیاست کی طرف آگیا کہنے لگاکہ’’ جیسے غلط موقع پر صحیح بات کرنا عمران خان کی پسندیدہ عادت ہے ایسے ہی سرکاری اشتہارات پر اپنے چہرے دیکھناہمارے لیڈران کا پسندیدہ شوق ہے‘‘ ۔بولا ڈینگی سے بچاؤ کا اشتہار آیا مگر اُس پر تصویراپنے ایک رہنما کی تھی۔ کار چوروں سے ہوشیار رہیے والے اشتہار پر بھی اپنے ایک لیڈر مسکراتے ملے ، پولیو ایک خطر ناک بیماری والے اشتہار پر بھی اپنا ایک قائدپوز بنائے بیٹھا تھا ، خواتین کے عالمی دن پر جو اشتہار شائع ہوا اس پر بھی ہمارا ایک مر د رہنما تشریف فرما تھا اور تو اور لائیو سٹاک کے اشتہار پر ایک طرف گائے ،بھینس ،بکری اور مرغیوں کی تصویر تھی جبکہ دوسری طرف شرمیلی مسکراہٹ بکھیرتا اپنالیڈر بیٹھا تھا ۔ کہنے لگا کہ اگر دھرنوں کیخلاف اپنی بقاء کیلئے پارلیمنٹ اکھٹی ہوسکتی ہے تو مہنگائی اور بے روز گاری کیخلاف عوامی بقاء کیلئے کیوں نہیں اوراگر سینٹ کی چیئرمینی کیلئے حکومت اور اپوزیشن ایک ہوسکتی ہے تو قومی مسائل اور مصائب پر کیوں نہیں ۔پھر بولا بجلی اس وقت چلی جاتی ہے جب اس کی ضرورت ہو تی ہے اور گیس تو اب انسانوں کے پیٹوں میں ہی رہ گئی ہے۔ فرمانے لگا ہمارے حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ آنکھوں والوں کو کچھ سجھائی اور سمجھائی نہیں دے رہا جبکہ نابینا آئے روز سڑکوں پر ہوتے ہیں ۔ جب خاموش ہوا تو میں نے کہا کہ قبلہ آپ عمر کے جس حصے میں ہیں وہاں اگر کچھ نظر آتا ہے تو وہ دوسروں کی خامیاں ہی ہوتی ہیں تو میرے گرد آلود پرانے جوتے دیکھتے ہوئے بولا ’’کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ اچھے جوتے نہ پہننے والے کی شخصیت بھی اپنے جوتوں کی طرح ہی ہوتی ہے ۔ نپولین نے ایک با رکہا ’’میں نے ملکوں اور تاجوں کو روندڈالا مگر ایک عورت سے شکست کھا گیا ‘‘،پرتگالی دانش کہتی ہے کہ ’’عورت سے بات کرتے وقت وہ سنیئے جو اسکی آنکھیں کہتی ہیں ‘‘۔ قدیم ہندو شاستروں میں عورت کی 404چالبازیاں بتائی گئیں ، 404اس لیئے کہ اس وقت لوگوں کو گنتی ہی اتنی آتی تھی ۔ عورت کو سب سے زیادہ وہ جانتا ہے جسے یہ معلوم ہے کہ وہ اسے نہیں جانتا ۔ عورت کو میں نے سمجھ لیا یہ کہنے والا کم ازکم زندہ تو کوئی نہیں اور جو زندہ نہیں اُس سے یہ سوال پوچھا نہیں جا سکتا۔ عورت کو اگر کسی نے سمجھا ہے تو وہ خود عورت ہی ہے ۔خوشی ہے کہ ماں عورت ہوتی ہے لیکن دکھ یہ ہے کہ بیوی بھی عورت ہی ہوتی ہے۔لیکن کیا کریں جیسے نیند میں کوئی ولی نہیں بنتا ایسے ہی عورت کے بغیر کوئی مردبھی نہیں بن سکتا ۔کہتے ہیں جاٹ بانسری بجانے لگے تو خطرناک،برہمن ہاتھ میں چھڑی پکڑلے تو خطرناک ،کوئی مسلسل پی ٹی وی دیکھنے لگ جائے تو خطرناک اور بیوی چپ ہو تو خطرناک۔ سیانے کہتے ہیں کسی کو جنگ پر جانے اور شادی کا مشورہ نہ دو ۔ میرا ایک وہ دوست جس کے بٹوے سے جب ان کی بیگم نے اداکارہ نیلی کی تصویر پکڑ لی تو بیگم کے ہی سر پر ہاتھ رکھ کر بولا ’’ تصویر تمہاری ہی تھی بس بٹوے میں پڑی پڑی نیلی ہوگئی ہے‘‘ ۔اس صاحبِ کمال کا کہنا ہے کہ میری دو شادیاں ہوئیں اور دونوں ناکام ہوئیں ۔ پہلی بیوی مجھے چھوڑ گئی اور دوسری چھوڑتی ہی نہیں ۔ اسی سیانے کا قول ہے کہ انسان تو شادی کرتے ہی مر جاتا ہے بعد میں جو نظر آتا ہے وہ تو خاوند ہوتا ہے اور ’’عجلت میں شادی کرو گے تو فرصت میں پچھتاؤ گے ‘‘۔ کہتا ہے ’’غم آدمی کو عقل مند بناتا ہے مگر عورت کا دیا ہو اغم عبرت بنادیتا ہے‘‘۔ایکدن بولا’’ شادی سے بڑی بے وقوفی کوئی نہیں اور دانا وہ ہے جو شادی سے پہلے یہ جانتا ہو‘‘۔کہنے لگا’’ جیسے دولت جمع کرتے وقت یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کفن کی جیب نہیں ہوتی ایسے شادی کرتے وقت یہ بھی خیال میں رہے کہ بیوی تیز رفتار گھوڑے پر بیٹھ کر آتی ہے اور کندھوں پر واپس جاتی ہے لیکن کندھوں کے اس استعمال کی نوبت کم کم ہی آتی ہے ۔لیکن صاحبو جب سے ہم نے یہ سنا ہے کہ فلپائن میں طلاق نہیں دی جا سکتی،رومانیہ کی رفقہ سٹانسکو 23سال کی عمر میں دادی بن گئیں ،برمنگھم یونیورسٹی میں آسٹروفزکس میں پی ایچ ڈی کرتی میگی مریخ پر بچہ پیدا کرنے کی خواہشمند ہے اور امریکی خاتون جیمی 1000 شادیوں میں شرکت کرکے بھی خود کنواری ہے تو اپنی حالت اُسی آدمی جیسی ہوگئی ہے کہ جس نے اپنے ماں باپ کو قتل کر دیالیکن جب اسے سزا سنائی جانے لگی تو اس نے اس بناء پر رحم کی درخواست کردی کہ وہ یتیم ہے ۔ بہت سی عورتیں ایسی ہیں جو آدمی کو بے وقوف بناتی ہیں اور بہت سی ایسی ہیں جو بے وقوف کو آدمی بناتی ہیں ۔ جس نے عورت سے کبھی محبت نہیں کی وہ قابلِ اعتبار نہیں ہو سکتا اور جس نے عورت سے ہی محبت کی وہ بھی قابلِ بھروسہ نہیں ہوتا۔ ویسے محبت وہ بیماری ہے جس میں مرد،عورت کی بینائی کم ہوجاتی ہے اور کبھی کبھی تو یہ اندھے بھی ہو جاتے ہیں اور یہ بھی سچ ہے کہ حکومت اور عورت کی محبت سے جان چھڑانا ’صبر‘سے بھی بڑا کام ہوتا ہے ۔ عورت کو خوش کرنا سب سے آسان اور اسے خوش رکھنا سب سے مشکل ۔ خدا نے مرد کو پہلے بنایا پھر عورت کو اور وہ بھی مرد کی پسلی سے ، مطلب عورت پہلے مرد تھی ،علیحدہ ہوئی تو عورت بنی مگر اب ہر مرد پہلے عورت ہوتا ہے، نو مہینوں بعد علیحدہ ہو کر مرد بن جاتا ہے ۔ عورتوں کی بہترین خصلتیں وہ ہیں جو مردوں کی بدترین صفتیں ہیںیعنی بزدلی اور کنجوسی۔عورت اور مرد کا ایک ہی رشتہ فطری ہے جو حضرت آدم ؑ اور حضرت حوا کا تھا ،باقی سارے رشتے انسان کی اپنی دریافت ہیں۔عورت وہ خدائی تحفہ ہے جو جنت کے کھوجانے کی کمی پوری کرنے کیلئے دیا گیا مگر بقول شیخوپھر جہنم میں عورتیں زیادہ کیوں ہوں گی ۔ عورت پر سو باتیں اور بھی ہوسکتی ہیں کیونکہ عورت اور باتیں ایک ہی بات ہے مگر سوباتوں کی ایک بات کہ عورت کے ساتھ تو گذارا مشکل ہوتا ہی ہے مگر مشکل یہ ہے کہ عورت کے بغیر گذارہ بھی نہیں ہوسکتا ۔