کنیڈین یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق موٹے لوگ مرنے سے 6سال پہلے ہی مر جاتے ہیں جبکہ امریکی ریسرچ بتاتی ہے کہ دنیا کی 20فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے اور ان میں سے 62فیصد موٹوں کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے۔امریکیوں نے ہی بتایا کہ سب سے زیادہ موٹے امریکہ میں پائے جاتے ہیں اور ہر تیسرا امریکی موٹا ہوتا ہے ۔ماہرین کے مطابق دنیا کے 15فیصد موٹے بھارت اور چین مل کر پید ا کررہے ہیں جبکہ موٹاپے کے لحاظ سے پاکستان نویں نمبر پر ہے ۔بقول شیخو ہم تو ٹاپ فائیو میں ہوتے مگر نصرت فتح علی خاں اور اداکار ننھا کی وفات اور اداکارہ انجمن کی برطانیہ اور عدنان سمیع کی بھارت ہجرت ہمیں نویں نمبر پر لے آئی ،یہ تو بھلا ہو عابدہ پروین اور مولانا طاہر اشرفی کا ورنہ ہم تو ٹاپ ٹین میں بھی نہ ہوتے ۔ انہی کھوجیوں کی کھوج بتاتی ہے کہ 1980ء میں اس زمین پر 857ملین موٹے تھے جبکہ 2013ء میں یہ تعداد 2.1بلین ہوگئی ۔ لیکن ان حالات میں موریطانیہ کا حال دیکھیں ، اس افریقی ملک میں حسن کا معیار ہی موٹاپا ہے ، وہاں دبلی پتلی اور سمارٹ لڑکی کا مطلب عمر بھر کی کنوارگی ۔ اس دیس میں لڑکیوں کو پہلے دن سے ہی سب گھر والے ملکر صرف اس لیئے موٹا کرنے میں لگ جاتے ہیں کہ لڑکی جتنی موٹی ہوگی اتنا ہی اچھا رشتہ آئے گا اور واقعی ہاتھیوں جیسی لڑکیوں کو امیر اور ہینڈ سم خاوند ہاتھوں ہاتھ لے جاتے ہیں ۔ میرے ایک دوست جن کی صحت ایسی ہے کہ ایک بار زلزلہ آنے پر گھر سے باہرآئے تو محلے داروں نے پوچھ لیا کہ آپ بھی زلزلے کی وجہ سے باہر آئے ہیں یا زلزلہ آپ کے باہر آنے کی وجہ سے آیا ہے ۔موصوف چل رہے ہوں تو لگتا ہے کہ پورا محلہ چل رہا ہے،کمر اتنی کہ بندہ پیدل ان کی شلوار میں نالہ نہیں ڈال سکتا ،منہ اس سائز کا کہ جتنی دیر میں شیوکرتے ہیں اتنی دیر میں شیو پھر سے اگنے لگ جاتی ہے، نہا کر نکلیں تو لگتا کہ باتھ روم کو نہلا کر نکلے ہیں ، پیٹ کا یہ حال کہ ایک مرتبہ پیٹ پر چوٹ لگی تو زخم ڈھونڈنے میں 18منٹ لگے ، پیدائشی گنجا ہونے کی وجہ سے گنج ان کی چڑ ہے۔ایک بار کرکٹ کھیلتے ہوئے جب ان کی باؤلنگ پر ایمپائر نے لگاتار تیسری مرتبہ ’’نو بال ‘‘ کہا تو گیند پھینک کر بولے ’’کھیل میں ذاتیات پر نہیں اترنا چاہیے ‘‘۔یہ اکیلے چار آدمیوں جتنا کام کرتے ہیں،یقین نہ آئے تو انہیں کھا تا دیکھ لیں ، اس طرح کھاتے ہیں کہ جس جس نے بھی انہیں کھاتے دیکھا پھر کئی کئی دن وہ خود کچھ نہ کھا سکا، یہ تو کھانا ہضم کرنے کیلئے اتنی دوائیاں کھاجا تے ہیں کہ عام انسان تو خالی یہ دوائیاں کھا کر ہی پیٹ بھر لے ۔ کھانا کھلانے والے کو کبھی نہیں بھولتے،خاص کرکے اُس وقت جب پھر سے بھوک لگ جائے ۔کھانا پینا اس قدر پسند ہے کہ ان کے نزدیک سنتری کا مذکرسنترہ ہوتا ہے ،کاجوکی برفی سے مراد وفادار بیوی ،حلیم کا مطلب اچھا رشتہ دار، نہاری سے مراد مخلص دوست ، اچھا باس چکن تکہ،لڑاکو بیوی سڑی ہوئی روٹی ،غریب رشتہ دار باسی سالن ،بھدی لڑکی ہسپتال کا کھانا ، محبوبہ بوفے ڈنر اور برا وقت وہ جب دودھ جلیبی بیوی کے ساتھ کھانی پڑے ۔انہی کا تجربہ ہے کہ پیاز اور مولی کھاکر ٹوتھ برش نہ کرنے والوں کا وزن تو نہیں البتہ دوست ضرور کم ہو جاتے ہیں ۔جس دن سے پہلی بیوی کی دوسری ماں نے جانوروں کی طرح کھاتے دیکھ کر ٹوکا اُس دن سے ساس کے نام سے ہی دور بھاگتے ہیں ۔کہتے ہیں کہ سانسو ں اور ساسو ں کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا ۔ پچھلے سال ساٹھ پاؤنڈ وزن کرنے کے بعد صرف اس وجہ سے ہفتوں پریشان رہے کہ اگر میرا وزن ہوتا ہی ساٹھ پاؤنڈ توپھر، جو پہلے یہ ماننے کو تیار ہی نہ تھے کہ وہ موٹے ہیں ،کہا کرتے جتنا وزن شادی کے وقت تھا اتنا ہی آج ہے ثبوت کے طور پر اپنی 20سال پرانی ٹائی باندھ کر دکھاتے اور یہی صاحب جو زندہ رہنے کیلئے کھاتے نہیں تھے بلکہ کھانے کیلئے زندہ تھے، پچھلے دنوں ڈائٹ کھجوریں او رڈائٹ پکوڑے ڈھونڈتے ملے ،اس انقلاب کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگے ’’درندوں کی طرح کھانے والوں کو آخر ڈاکٹر پرندوں جتنا کھانے سے بھی روک دیتے ہیں‘‘۔ یہ منہ اور یہ بات ۔ ہے نا قربِ قیامت کی نشانی ۔ یہ اقتدارکی کرشمہ سازی ہے یا خوش خوراکی کہ میاں نواز شریف اور فضل الرحمن دن بدن موٹے ہور ہے ہیں ،میاں صاحب تو اِس وقت بھی تن تنہا پوری ’’ق لیگ‘‘ جتنے لگتے ہیں جبکہ مولانا اکیلے بھی بیٹھے ہوں تو لگتا ہے سا ری جمعیت الاسلام (ف) بیٹھی ہوئی ہے ۔ آجکل کی سمارٹنس کو دیکھیں تو نبیل گبول اور امیر مقام بھی موٹے ہی لگتے ہیں ۔ سنا ہے کہ گبول صاحب کو ایک بار بخار چڑھا تو ڈاکٹر نے دوائی دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نے چاہا تو بخار 5مہینوں میں اتر جائے گا ۔ پانچ مہینوں میں ، نبیل گبول حیر ت سے بولے تو ڈاکٹر نے کہا کہ یہ تو دوائی ایسی دی ہے ورنہ جتنا آپ کا قد اور جسم ہے بخار کو اترتے اترتے کم ازکم ایک سال تو ضرور لگ جاتا ۔ باقی رہے امیر مقام تووہ تو اس مقام پر ہیں کہ جہاں بندہ اپنے پاؤں بھی دور بین کے بغیر نہیں دیکھ سکتا ۔ شیخو کہتا ہے کہ قائم علی شاہ کا شمار ان موٹوں میں ہوتا ہے جو باہر سے نہیں اندرسے موٹے ہیں،اجلاسوں اور میٹنگوں کے عین درمیان سو جانا،اس طرح کھانا کہ اس کا اثر چولستان اور تھر تک محسوس ہو ،کھاتے پیتے ہوئے بھی کھاتے پیتے نہ لگنا مطلب سب عادتیں موٹوں والی ۔ شاہ صاحب جنہیں دیکھتے دیکھتے نجانے کتنی نسلیں گذر گئیں اب عمر کے اس حصے میں ہیں کہ جہاں اگر وہ کہہ دیں کہ میں پانی پت کی لڑائی کا چشم دیدگواہ ہوں تو یہ بھی ماننے کودل کرتا ہے ۔چند دن پہلے انہیں ایک تقریب میں دیکھا ، اپنی حفاظت کیلئے پستول پاس تھا اور پستول کی حفاظت کیلئے 20کمانڈوساتھ تھے ۔ دو دن پہلے شیخو سے ملاقات ہوئی تو سلام دعا سے پہلے ہی کہنے لگا وزن بہت بڑھ گیا ہے ،کوئی حل بتاؤ۔ میں نے یاد دلایا کہ ابھی چند ماہ پہلے ڈاکٹر نے جب آپ سے کہا تھا کہ ایک روٹی صبح اور ایک روٹی شام کھایا کرو تو یہ آپ ہی تھے کہ جنہوں نے پوچھا کہ یہ ایک روٹی کھانے سے پہلے کھاؤں یا بعد میں ، آپ ہی ہروقت شکوہ کیا کرتے کہ قدرت نے کھانے کیلئے صرف ایک ہی منہ کیوں رکھا ہے ، آپ کا ہی فرمان تھا کہ سری پائے کھائے بغیر کوئی پائے کا لیڈر نہیں بن سکتا، آپ ہی تھے کہ جنہوں نے مس یونیورس کوٹی وی پر دیکھ کر کہا تھا کہ ’’ جتنے پونڈ کی یہ ہے اتنے پونڈ تو پچھلے ماہ میں سلاد کھا گیا تھا اوراس کی صحت دیکھو کہ بچے پسلیوں پر گنتی یاد کر لیں۔‘‘ میری بات کاٹ کر بولا تنگ آگیا ہوں کھا کھا کر، حالت یہ کہ چند سیڑھیاں چڑھنا محال اور اگر سیڑھیاں چڑھ جاؤں تو بسیار خوری کی وجہ سے یاداشت کا یہ عالم کہ آدھی سیڑھیوں میں پہنچ کر یہ یاد نہیں رہتا کہ اوپر جانا ہے یا نیچے۔اکثر فریج کا دروازہ کھول کر کھڑا رہتا ہوں کہ کچھ رکھنے آیا تھا یا کچھ لینے ۔کل محلے کے بچوں کے ساتھ فٹ بال کھیلنا چاہا تو جب فٹ بال وہاں رکھا جہاں سے ہٹ لگ سکے تو پیٹ کی وجہ سے وہاں سے فٹ بال نظر ہی نہیں آرہا تھا اور فٹ بال وہاں رکھا کہ جہاں سے نظر آسکے تواتنی دور سے ہٹ لگانا ناممکن تھا ۔بولا ایک مدت ہوئی ہے پورا نہائے ہوئے ، شاور کا پانی جتنا بھی تیز ہو جسم کا کوئی نہ کوئی حصہ پھر بھی خشک رہ جاتا ہے اور غضب تو یہ کہ آج ایک خاتون کہنے لگی بھائی جی ماشاء اللہ اب توبڑے آرام سے آپ کے سائے میں دو چارپائیاں ڈالی جا سکتی ہیں ۔ کہنے لگا پہلی مرتبہ کسی خوبرو خاتون کا خود کو بھائی کہنے سے زیادہ اپنا موٹاپا برالگا۔ پھرمیرے بیٹھے بیٹھے ایک ٹانگ پر گھوم گھوم کر جب کوئی سرکسی ورزش کرنے لگا تو میں نے کہا کہ نہ کرو ٹانگ ٹوٹ جائے گی تو بولا کوئی بات نہیں میرے پاس دوسری ٹانگ ہے ۔ ابھی دو دن پہلے 450کلو کے امریکی موٹے جان بٹلر کو کرین کی مدد سے چوتھی منزل سے اتار کر ٹرک میں ڈال کر ہسپتال لے جایا گیا ۔موصوف کا کہنا ہے کہ اپنی افسردگی دور کرنے کیلئے مجھے بڑے سائز کا پیزا اور دوکلو چپس کھا نا پڑتے ہیں اور کیا کروں میں مہینے میں 25دن افسردہ ہی رہتا ہوں ۔ گنز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق انسانی تاریخ کا سب سے موٹا امریکی جان براور تھا۔ان کا وزن 635کلو تھا جبکہ امریکی خاتون کارل یاگر 727کل وزن کے ساتھ اب تک نمبر ون پر ہیں مگر ان دونوں کی وفات کے بعد اب زندہ موٹوں میں سعودی خالد بن محسن 610کلو کے ساتھ مردوں اور امریکی خاتون مائرہ روسیلز 470کلو وزن کے ساتھ عورتوں میں نمبرون ہیں ۔اس موٹاپے کو دیکھ اور سوچ کر اپنے سرفراز شاہد یاد آتے ہیں جنہوں نے پتلی ہونے کی خواہشمند اپنی بیگم سے کیا خوب کہا ! آہ بھرتی ہوئی آئی ہو ’’سلمنگ سنٹر ‘‘ ’’آہ کو چاہیے ایک عمر اثر ہونے تک ‘‘ ’’ڈائنٹنگ ‘‘کھیل نہیں چند دِنوں کا بیگم ایک صدی چاہیے کمرے کو کمر ہونے تک