Yellow Pages of Pakistan

Non Stop Infotainment By Cyber City Online!

Blog Home | About us | Yellow Pages of Pakistan | CCOL Host | CCOL Net | hussn e-Mag | Realestate Marketing | MBBS in China | Feedback us

enter image description here

دبئی (ویب ڈیسک)دبئی میں ایک مرتبہ پھر دنیا کی بلندترین عمارت کی تعمیر شروع ہوگئی ہے جوکہ موجودہ بلند ترین عمارت برج خلیفہ سے بھی بلند ہوگی۔ عرب میڈیا کہ مطابق یہ 828 میٹر اونچے برج خلیفہ سے 100 میٹر اونچی ہو گی ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس منصوبے پر ایک ارب ڈالر خرچ ہوں گے اور یہ عمارت سنہ 2020 میں دبئی ایکسپو میلے تک تیار ہو جائے گی۔ اس عمارت میں رہائشی فلیٹوں کے علاوہ ایک ہوٹل اور وسیع چھت بھی ہوگی ۔ اس عمارت کا سائز فٹ بال پچ جیسا ہے ۔ اس عمارت کا ڈیزائن معروف ماہرِ تعمیرات سینتیاگو کالاتروا والز نے بنایا ہے جس میں دھات کی بڑی بڑی تاروں کے ایک پیچیدہ نظام کو استعمال کیا جائے گا۔ تاروں کے اس ڈیزائن کی وجہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ برج خلیفہ سے اونچا ہونے کی وجہ سے اس عمارت کو دنیا کی بلند ترین عمارت سمجھا جائے گا۔

enter image description here

نیو یارک (مانیٹرنگ ڈیسک ) دنیا بھر میں فیس بک کے ڈیڑھ ارب سے زائد جبکہ پاکستان میں کروڑوں صارفین موجود ہیں. ایک تحقیق سے معلوم ہواہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ہر وقت ہم لوگوں کی باتیں بھی سنتی رہتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکا کی ساﺅتھ فلوریڈا یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فیس بک ایپ لوگوں کے اسمارٹ فونز کے مائیک استعمال کرتے ہوئے لوگوں کا ڈیٹا اکھٹا کرتی ہے. فیس بک خود بھی تسلیم کرتی ہے، کہ اس کی ایپ صارفین کے ارگرد کی آوازوں کو سنتی ہے مگر اس کا مقصد یہ جاننا ہوتا ہے کہ لوگ کیا سن یا دیکھ رہے ہیں تاکہ پوسٹس کے حوالے سے ان کی پسند ناپسند کا خیال رکھا جاسکے۔ یہ فیچر کئی برسوں سے فیس بک میں موجود ہے مگر امریکی تحقیق نے پہلی بار اس حوالے سے توجہ دلائی ہے. ان کا کہنا تھا کہ فیس بک اس ٹول کے لیے آڈیو کو استعمال کرتی ہے جس کا مقصد صرف صارفین کی مدد کرنا نہیں بلکہ ان کی بات چیت کو سن کر ان کے سامنے متعلقہ اشتہارات کو پیش کرنا ہوتا ہے۔ تاہم فیس بک نے اس دعویٰ پر ابھی تک اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے. اس سے پہلے بیلجیئم کی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ فیس بک کے نئے لائیک بٹن ری ایکشنز کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ پرائیویسی کے لیے نقصان دہ فیچر ہے۔

enter image description here

لاہور(ویب ڈیسک)اگر آپ اپنا موبائل فون ہیک ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو ان تازہ ترین ہدایات پر ضرور عمل کریں۔ ٭۔ اپنا موبائل فون صرف قابل اعتماد کمپیوٹر سے منسلک کریں اور معیاری یو ایس بی کیبل استعمال کریں۔ ٭۔ موبائل فون کو پاس ورڈ ضرور لگائیں یا فنگر پرنٹ لاک استعمال کریں اور چارجنگ کے دوران فون کو ان لاک نہ کریں۔ ٭۔ بات چیت کے لیے ان کرپٹڈ ایپس استعمال کریں مثلاً واٹس ایپ اور آئی میسج وغیرہ۔ ٭۔ اینٹی وائرس کا طریقہ میل ویئر کا پتہ لگانے کے لیے مفید ہے ۔ اس طرح آپ کی چارجنگ سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکے گا ۔ ٭۔ اپنے موبائل آپریٹنگ سسٹم کو تازہ ترین ورژن سے اپ ڈیٹ رکھیں کیونکہ اس میں تازہ ترین بگ کا حل موجود ہوتا ہے۔

enter image description here

لندن(ویب ڈیسک) برطانیہ میں خاتون کے گھر تین بچوں کی پیدائش ہوئی جن کی خاص بات یہ ہے کہ یہ تینوں نہ صرف ایک جیسا ڈی این اے رکھتے ہیں بلکہ ان کی شکل بھی آپس میں ایک جیسی ہی ہے اور والدین ہم شکل بچوں سے خاصے پریشان بھی نظر آتے ہیں۔ تفصیل کے مطابق قدرتی طور پر پیدا ہونے والے ان تینوں لڑکوں، رومن، روحان اور روکو کی صورتیں آپس میں ملتی تھیں لیکن ان کی والدہ نے جب ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا تو معلوم ہوا کہ تینوں بچے جینیاتی طور پر بھی ایک جیسے ہی ہیں جو ایک نایاب واقعہ ہے کیونکہ 20 کروڑ پیدائشوں میں سے کسی ایک میں ایسا ہوتا ہے کہ 3 بچے یکساں جنس کے پیدا ہوں اور ان کی صورت اور ڈی این اے میں بھی کوئی فرق نہ ہو۔جب بچے بڑے ہونے لگے تو ان کی والدہ کی حیرت میں مزید اضافہ ہوتا چلاگیا کہ ان کی صورتیں ایک جیسی ہیں اور تینوں کی شکل آپس میں ملتی ہیں۔ اب ان کی والدہ تینوں بچوں میں مشکل سے ہی تمیز کرپاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تینوں بچوں کی بھنوؤں کے درمیان پیدائشی طور پر نشانات ہیں جو ان کی شناخت کو مزید مشکل بناتے ہیں۔ اسی طرح ان تینوں پے پاؤں پر بھی پیدائشی علامات ہیں۔ماں ان بچوں کو اس طرح پہنچانتی ہیں کہ روحان بہت اونچا روتا اور چیختا رہتا ہے، روکو سکون سے بیٹھا رہتا ہے جب کہ رومن ہر شے پر قبضہ رکھتا ہے۔

enter image description here

ایتھنز(ویب ڈیسک)دنیا بھر میں لوگ پکنک منانے کے لیے پُر فضا مقام کا انتخاب کرتے ہیں۔ سمندر کنارے واقع علاقوں کے لوگ اس مقصد کے لیے عام طور پر ساحل سمندر کا رخ کرتے ہیں مگر کیا کبھی آپ نے قبرستان کے اندر مُردوں کے درمیان بیٹھ کر پکنک منائی ہے ؟ یقیناً نہیں۔ قبرستان وہ مقام ہے جہاں لوگ اپنے پیاروں کو ایصال ثواب کرنے اور ایمان تازہ کرنے کے لیے جاتے ہیں۔ قبروں کے درمیان بیٹھ کر کھانے پینے اور اہل خانہ کے ساتھ خوش گپیاں کرنے کا تصور ہی عجیب و غریب محسوس ہوتا ہے مگر بحیرۂ اسود کے کنارے واقع ایک گاؤں کے باسی باقاعدگی سے مردوں کے درمیان بیٹھ کر ضیافت اڑاتے ، خوش گپیوں اور کھیل کود میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ رزانا، نامی اس گاؤں میں ایک یونانی قبیلے کے لوگ آباد ہیں جوپونتک کہلاتا ہے۔ ان کے آباء و اجداد 1914ء اور 1923ء کے بیچ بحیرۂ اسود کے کنارے آکر آباد ہوگئے تھے۔ ان کی بڑی تعداد یونان کے قتل عام کے دوران ترکوں کے ہاتھوں ماری گئی تھی جو باقی بچے انھیں آس پاس کے علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور کردیا گیا تھا۔ اسی دوران پونتک قبیلے کے بچے کچے لوگ بحیرۂ اسود کے کنارے آبسے تھے۔ اس قبیلے نے اپنی قدیم روایات کو زندہ رکھا جن میں قبرستان میں جاکر پکنک منانا بھی شامل ہے۔ ایسٹر کے بعد ہر سال اتوار کے روز جس کو سینٹ تھامس سنڈے بھی کہا جاتا ہے ، گاؤں کے بیشتر خاندان مضافاتی قبرستان کا رخ کرتے ہیں۔ کھانے پینے کا سامان اور میز کرسیاں بھی ان کے ساتھ ہوتی ہیں۔ قبرستان میں پہنچ کر یہ قبروں کی درمیانی جگہ میں میز کرسیاں لگاتے ہیں۔ ان پر دیدہ زیب میز پوش بچھاکر روایتی کھانے چنے جاتے ہیں۔ ساتھ میں شراب رکھی جاتی ہے۔ سب سے آخر میں میز کے وسط میں موم بتیاں جلائی جاتی ہیں۔ اس روز اپنے پیاروں کی یاد میں اشک بہانے اور آہ و زاری کرنے کی اجازت نہیں ہوتی کیوں کہ یہ دن مُردوں کی عزت و تکریم کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ خاندان کے لوگ ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہیں اور بچے قبروں کے درمیان کھیل کود میں مگن ہوجاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ قبرستان میں جاکر پکنک منانے کی روایت کا آغاز ساڑھے آٹھ سو سال قبل مسیح میں، قدیم یونامی شاعر ہومر کے دور میں ہوا تھا۔ رزانا کے باسیوں کی باقاعدہ ایک تنظیم موجود ہے جس کا مقصد پونتک باشندوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرنا ہے۔ اس تنظیم کے صدر استینانوس اوفلیدس کہنا ہے کہ مختلف معاشی اور سماجی مسائل کی وجہ سے یہ روایت اب دم توڑ رہی ہے ، اس کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں.