Is God a Mathematician?
Non Stop Infotainment By Cyber City Online!
نیو یارک (ویب ڈیسک ) غیر مُلکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دنیا کے بڑے ہیکرز نے دنیا میں سماجی روابط کی سب سے بڑی اور مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کو بھی نشانہ بنالیا ہے، زکربرگ کے انسٹاگرام، ٹوئٹر، لنکڈان اور پنٹریسٹ جیسی سوشل میڈیا سروسز کے اکاؤنٹس ہیکروں کے حملے کا نشانہ بنے۔ تفسیلات کے مطابق مائن نامی ایک ہیکر گروپ نے ان سائبر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ، جس نے دعوٰی کیا ہے کہ انھوں نے بانی مارک زکربرگ کے فیس بک ، ٹوئٹر اور انسٹا گرام اکاؤنٹس کو ہیک کیا ہے، اس گروپ نے زکربرگ کے اکاؤنٹس کو نشانہ بنانے کا اعلان ٹوئٹر پر کیا اور زکربرگ سے کہا کہ وہ ان سے رابطہ کریں۔ مارک زکربرگ کے مبینہ طور پر ہیک کیے گئے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے سکرین شاٹس بھی منظرِ عام پر آگےے ہیں، جس زکربرگ کافی پریشان ہیں۔
بالٹی مور(ویب ڈیسک) ناسا کی ہبل خلائی دوربین سے حاصل ہونے والا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ کائنات ہمارے پہلے تخمینوں سے 5 سے 9 فیصد زائد رفتار سے پھیل رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جان ہاپکنز یونیورسٹی اور اسپیس ٹیلی اسکوپ سائنس انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ سائنسداں اور نوبیل لاریٹ ایڈم ریس کی تحقیق کے مطابق یہ حیرت انگیز انکشاف کائنات کے اس پراسرار گوشے کو ظاہر کرتا ہے جو 95 فیصد کائنات میں موجود ہے اور اسے تاریک مادہ، تاریک روشنی اور تاریک ریڈی ایشن کہا جاتا ہے۔سائنسدان اور ان کے ساتھیوں نے کائنات پھیلنے کی شرح سے غلطیاں نکال کر اسے بہت درست بنایا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کائنات میں سپرنووا اور بعض اہم ستاروں کا مطالعہ بھی کیا ہے۔ ماہرین نے 2400 سیفائیڈ ستاروں اور ٹائپ آئی اے سپرنووا کا مطالعہ کیا۔ سائنسدانوں کے مطابق سیفائیڈ ستارے وقفے وقفے سے روشنی خارج کرتے رہتے ہیں اور ان کی روشنی کی بنا پر زمین سے ان کا فاصلہ معلوم کرنا آسان ہوتا ہے۔دوسری جانب آئی اے سپرنووا پھٹتے ہوئے ستارے ہوتے ہیں جو بہت روشن ہوتے ہیں اور انہیں زمینی فاصلے کے حوالے کے لحاظ سے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کی ٹیم نے پھیلتی ہوئے خلا میں کھنچتی ہوئی روشنی کا بغور جائزہ لے کر اندازہ لگایا ہے کہ کائنات درحقیقت کس رفتار سے پھیل رہی ہے۔ اس طرح کائنات کے پھیلنے کی نئی رفتار 45.5 میل فی سیکنڈ فی میگا پارسیک ہے۔ایک میگا پارسیک فاصلہ 3.26 نوری سال کے برابر ہوتا ہے اور اس سے معلوم ہوا ہے کہ کائنات پہلے کے مقابلے میں 5 سے 9 گنا زائد رفتار سے پھیل رہی ہے۔
لاہور ( ویب ڈیسک) دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد مسلمان اگلے ایک ماہ رمضان کے روزے رکھتے ہوئے گزاریں گے۔ اور اس دوران اپنے اپنے ممالک کے اوقات کے مطابق اوسطاً 15 سے 17 گھنٹوں تک کچھ بھی کھائے پیئے بغیر روزمرہ کے کام کریں گے جو کہ ذاتی مضبوطی کا امتحان ہے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے کے جسم پر کیا فوائد مرتب ہوتے ہیں؟ اس بات کا جواب برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہر طب ڈاکٹر رازین معروف نے دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر مسلمان درست طریقے سے اپنے جسم اور ذہن کو روزوں کے لیے تیار کرلیں تو یہ حیران حد تک بہت زیادہ طبی فوائد کا باعث بنتا ہے۔ رمضان کے دوران کچھ چڑچڑے پن، پانی کی کمی، سینے میں جلن اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت میں کمی سے ہٹ کر (جو کہ متوقع ہوتی ہے) یہ مہینہ کئی فوائد کا حامل ہوتا ہے۔ڈاکٹر رازین معروف کے مطابق جسمانی وزن میں کمی سے ہٹ کر یہ جسمانی مضبوطی کے فوائد حاصل کرنے کے لےی بھی ضروری مہینہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رمضان کے دوران سحر اور افطار میں متوازن غذا کا استعمال صحت کے فوائد کے حصول کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ان کے بقول چونکہ روزوں میں مسلمان سورج طلوع ہونے سے لے کر غروب ہونے تک کچھ کھا پی نہیں سکتے تو جسم کے لیے ذخیرہ چربی کو توانائی کے حصول کے لیے جلانا آسان ہوجاتا ہے اور موٹاپے میں کمی آتی ہے۔اسی طرح پٹھوں میں مضبوطی آتی ہے، کولیسٹرول لیول گرتا ہے۔ اور صحت مند غذا کے استعمال کو معلوم بنانے سے ذیابیطس اور بلڈ پریشر پر بھی کنٹرول حاصل ہوتا ہے۔رمضان کے آغاز کے بعد کچھ دن جسم کھانے کے نئے اوقات کے لیے خود کو ایڈجسٹ کرتا ہے۔ جس سے خون میں اینڈروفینز نامی کیمیکل کی مقدار بڑھتی ہے جو روزے داروں کو زیادہ چوکنا، خوش باش اور مجموعی طور پر بہتر ذہنی صحت کا احساس فراہم کرتا ہے۔ عام دنوں میں خون کے اندرموجودہ غذائیت کے مادےاچھی طرح تحلیل نہیں ہوپاتے۔جس کی وجہ سےخون کی شریانوں کی دیواروں پ چربی یا دیگراجزاء جم جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بڑی مہلک بیماریاں پیداہوتی ہیں۔روزہ کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے یہ غذائی مادےخون میں اچھی طرح تحلیل ہوجاتےہوجاتے ہیں ۔ علاوہ اس کےروزہ خواہشات نفسانی پر کنٹرول ،بھوک پیاس کی شدت کا مقابلہ ،ضبط نفس،ذوق عبادت،شوق اعمال اور قلبی تسکین بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ رمضان کے دوران تلی ہوئی غذا سے گریز کرنا چاہئے۔ اس کے مقابلے میں افطار میں کھجور اور دودھ کے مشروبات کا استعمال کرنا چاہئے۔ جو دن بھر کے فاقے کے بعد جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔اسی طرح زیادہ سے زیادہ پانی پی کر جسم میں اس کی کمی کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔ تاکہ کھانے میں بے اعتدالی سے بھی بچا جاسکے۔
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف علاج کے بعد ہسپتال سے گھر روانہ ہوگئے ہیں۔ جس پر ہم سب اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ۔اور انکی مزید صحت یابی کے لئے دعا کرتے ہیں۔لیکن اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ یہ طبی تاریخ کا ایک معجزہ ہے۔کیوںکہ کچھ ہی دن پہلے نوازشریف کی اوپن ہارٹ سرجری ہوئی۔یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان کو ٹانکے لگے ہوتے ہیں، وہ خود حرکت نہیں کرسکتا، اور سیڑھیاں تو بالکل ہی نہیں اترسکتا یا چڑھ سکتا۔ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ لیکن سائنس اور سرجری اتنی ترقی کرگئی ہے کہ میں نوازشریف کو دیکھ کر یہ سوچ رہا تھا کہ دنیا میں جتنے بھی کارڈین اور سرجن ہیں جو اس علاج پر عبور رکھنے کا دعوٰی کرتے ہیں۔وہ سارے اپنی کتابیں پھاڑ دیں اور اپنا تجربہ ایک طرف رکھ دیں۔کیونکہ انسان اب انکے علاج سے نہیں بلکہ معجزے سے ٹھیک ہوں گے۔ان کا طنزاً کہنا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ جو ہواوہ معجزہ ہے۔انھوں نے نواز شریف کے علاج کو مشکوک قراردیتے ہوئے کہا کہ جب نواز شریف ہسپتال کی سیڑھیوں سے نیچے اتر رہے تھے تو ان کے بیٹے حسن نواز ان کے آگے آگے چل رہے تھے۔ان کو دھیان ہی نہیں کہ میرے والد صاحب پیچھے خود سیڑھیاں اتر رہے ہیں۔اور ان کا آپریشن ہوا ہے۔کیونکہ عموماً ایسا ہوتا ہے جب کوئی مریض سیڑھیاں اتر رہا ہوتو کوئی نہ کوئی اسے سہارا دیتا ہے۔لیکن حسن نواز نے دیکھا ہی نہیں پلٹ کہ پیچھے میرے والد آرہے ہیں اور ان کی چار پانچ دن پہلے اوپن ہارٹ سرجری ہوئی ہے۔اور میں انھیں تھوڑا سہارا ہی دے دوں۔ہو سکتا ہے میاں صاحب نے کہا ہو کہ بیٹا مجھے سہا را نہیں دینا۔لیکن پھر بھی کم از کم بیٹے کو مڑ کر دیکھنا تو چاہیے تھا ناں۔