Yellow Pages of Pakistan

Non Stop Infotainment By Cyber City Online!

Blog Home | About us | Yellow Pages of Pakistan | CCOL Host | CCOL Net | hussn e-Mag | Realestate Marketing | MBBS in China | Feedback us

enter image description here

ٓآپ نے آب حیات کے بارے میں تو بہت سنا ہوگا۔ اسے سن کر یقیناً آپ کے دل میں بھی خواہش جاگتی ہوگی کہ کاش آپ بھی اسے حاصل کرسکیں تاکہ آپ ہمیشہ جوان رہ سکیں۔ اس موضوع پر آپ نے بہت سی کہانیاں اور فلمیں بھی دیکھی ہوں گی۔ اگر آپ بھی آب حیات کو حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تو جان جائیے کہ آپ کی خواہش صرف 2 سال بعد حقیقت میں بدلنے والی ہے۔ کینیڈا کی مک ماسٹر یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے نتیجہ میں سائنسدان ایسی دوا بنانے میں تقریباً کامیاب ہوچکے ہیں جو ڈیمنشیا اور دیگر بڑھاپے کی بیماریوں کو ختم کر سکتی ہے۔یہ دوا 30 اقسام کے وٹامن اور معدنیات سے بنائی گئی ہے اور بہت جلد یہ فروخت کے لیے پیش کی جانے والی ہے۔ اسے ایک سپلیمنٹ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سائنسدان پرامید ہیں کہ یہ دوا اعصاب کو تباہ کردینے والی بیماریوں جیسے الزائمر اور پارکنسن کے بڑھنے کی رفتار کو کم کر سکتی ہیں۔سائنسدانوں نے اس دوا کا تجربہ چوہوں پر کیا۔ چوہے کے دماغ پر ایک سال کی عمر میں ویسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے انسانی دماغ پر الزائمر کے اثرات ہوتے ہیں۔ اس دوا کو کئی ماہ تک چوہے کی خوراک میں شامل کر کے انہیں استعمال کروایا گیا اور سائنسدانوں کے مطابق اس کے اثرات حیرن کن تھے۔کچھ عرصے مزید استعمال تک اس دوا نے خلیوں کی تباہی کے عمل کو مکمل طور پر ختم کردیا۔تحقیق میں شامل پروفیسر جینیفر لیمن کے مطابق یہ دوا کئی بیماریوں کو ختم کر کے انسانی زندگی کے معیار کو بہتر بنا سکتی ہے۔ اس دوا کا اگلا مرحلہ اسے انسانوں پر استعمال کروا کر دیکھنا ہے جس سے علم ہوگا کہ انسانوں پر اس کے سائیڈ افیکٹس ہوتے ہیں یا نہیں جس کے بعد اسے مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔

enter image description here

لندن (ویب ڈیسک)برطانیہ کی شاہی جاگیر کے ریکارڈ 28 کروڑ 50 لاکھ پاؤنڈ کے منافعے کی خبروں کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ سال ملکہِ برطانیہ مزید 20 لاکھ پاؤنڈ عوامی فنڈنگ سے حاصل کریں گی۔اس امر سے قطعہ نظر کہ ملکہ کی آمدن کی بہت ساری تفصیلات منظرعام پر لائی جاتی ہیں، ملکہ کی اصل دولت نامعلوم ہے۔سنڈے ٹائمز کی امیر ترین کی افراد کی سنہ2015 میں شائع ہونے والی فہرست کے مطابق ان کی اندازاً دولت 34 کروڑ پاؤنڈ ہے جو گذشتہ برس سے ایک کروڑ پاؤنڈ زیادہ ہے۔ملکہ کے مال و دولت کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ان کی ذاتی آمدن اور حکومت کی جانب سے بادشاہت کو دیے جانے والے فنڈز۔ملکہ کی عوامی آمدن کا بڑا حصہ ساورن گرانٹ سے آتا ہے جو شاہی جاگیر کے منافعے کے ایک متعین حصے پر مشتمل ہوتی ہے۔شاہی جاگیر کے حوالے سے جارج سوم اور حکومت کے درمیان معاہدہ سنہ 1760 میں طے پایا تھا جس کے مطابق شاہی املاک سے حاصل ہونے والی اضافی آمدن خزانے میں جائے گی۔اس کے بدلے میں بادشاہ سول حکومت کا خرچ برداشت نہیں کرے گا اور نہ ہی سابقہ بادشاہوں کی جانب سے لیاگیا قرض ادا کرے گا، اور ایک متعین کردہ سالانہ آمدن حاصل کرے گا۔ اس وقت سے آنے والے بادشاہوں نے اس معاہدے کی تجدید کی ہے۔آج شاہی جاگیر ایک خودمختار کمرشل پراپرٹی بزنس ہے جس کا شمار برطانیہ کی بڑی جائیدادوں میں ہوتا ہے۔ بیشتر جائیداد و اثاثے لندن میں ہیں لیکن اس کے علاوہ سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں بھی جائیدادیں ہے۔ان میں گریٹ وِنزر پارک اور ایسکوٹ ریس کورس بھی شامل ہیں، تاہم جائیداد کا بیشتر حصہ رہائشی مکانات، کمرشل دفاتر، دکانوں، کاروبار اور ریٹیل پارکوں پر مشتمل ہے، جن میں لندن کے ویسٹ اینڈ میں واقع ریجنٹ سٹریٹ بھی شامل ہے۔فنڈنگ کے حوالے سے موجودہ انتظامات کے مطابق جاگیر سے جاصل ہونے والا تمام منافع خزانے کو ادا کیا جاتا ہے اور اس کا 15 فی صد ملکہ کو دیا جاتا ہے۔اس سال ساورن گرانٹ تین کروڑ 79 لاکھ پاؤنڈ تھی جس میں سے ملکہ نے تین کروڑ 57 لاکھ پاؤنڈ خرچ کیے۔ یہ رقم کی تنخواہوں، جائیداد کی دیکھ بھال و مرمت، سفر اخراجات اور دیگر امور پر خرچ کی گئی۔تکنیکی طور پر شاہی جاگیر حکمران بادشاہ کے دور بادشاہت تک اس کی ملکیت ہوتی ہے لیکن عملی طور پر وہ اسے فروخت نہیں کر سکتے۔پریوی پرس ملکہ کی ذاتی آمدن ہے جو بیشتر طور پر شاہی خاندان کے دیگر افراد کے اخراجات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔پریوی پرس کے لیے آمدن ڈچی آف لنکاسٹر، ملکہ کی ملکیت جائیداد اور اثاثوں سے حاصل ہوتی ہے جس کی دیکھ بھال شاہی جاگیر سے الگ کی جاتی ہے۔اس میں انگلینڈ اور ویلز میں 18,454 ہیکٹروں پر مشتمل کمرشل، زرعی اور رہائشی جائیداد شامل ہے۔اگرچہ یہ جائیداد ملکہ کو وراثت میں ملی ہے اور ان کی ذاتی جائیداد تصور کی جاتی ہے تاہم وہ انھیں فروخت نہیں کر سکتیں۔شاہی جاگیر کی طرح ڈچی آف لنکاسٹر کا منافع بھی خزانے میں جاتا ہے، جو ملکہ کو ان اخراجات کے لیے مہیا کیے جاتے ہیں جو ساورن گرانٹ سے ادا نہیں ہوتے۔اس سال ملکہ کی ذاتی آمدن ایک کروڑ 22 لاکھ پاؤنڈ رہی جس میں سے بیشتر حصہ ڈچی آف لنکاسٹر کی جائیداد سے حاصل ہوا۔ اس میں حکومت کا بھی کردار ہوتا ہے، ڈچی آف لنکاسٹر کے چانسلر کی ذمہ داریوں میں جائیداد اور اس کے کرائے کا انتظامات سنبھالنا شامل ہیں۔اس کے علاوہ ڈچی آف کورنوال کی آمدن پرنس آف ویلز اور ڈچز آف کورنوال کے ذاتی اور سرکاری خرچ کے لیے اخراجات فراہم کرتا ہے۔ملکہ کی ذاتی آمدن کے بارے میں بہت کم معلومات حاصل ہیں۔سنڈے ٹائمز کے مطابق انھوں نے برطانوی کمپنیوں کے حصص میں بھی سرمایہ کاری کی ہے جس کی مالیت 11 کروڑ پاؤنڈ ہے۔ملکہ کی ذاتی جائیداد میں نورفولک میں سنڈرینگھم ہاؤس، ابرڈینشائر میں بالمورل کیسل اور دیگر چھوٹے گھر شامل ہیں۔اس کے علاوہ ذاتی ملکیت میں شاہی ٹکٹوں کا ذخیرہ، فن پارے، زیورات، گاڑیاں، گھوڑے اور ملکہ کی والدہ کی وراثت شامل ہیں جو سب کی سب ان کی ذاتی مال و دولت میں شامل ہیں۔اس کے علاوہ شاہی ذخائر میں شامل شاہی زیورات اور فن کے نمونے بھی ملکہ کی ملکیت ہیں۔ ان میں دس لاکھ سے زائد اشیا شامل ہیں ان کی مالیت دس ارب پاؤنڈ سے زیادہ ہے، تاہم ان کا شمار ملکہ کی مال و دولت میں نہیں کیا جاتا۔ان میں قدیم شاہکار تصاویر، تاریخی تصاویر، فرنیچر، کتابیں اور فن کے دیگر نمونے شامل ہیں۔ یہ اشیا متعدد جگہوں مثلا ہیمپٹن کورٹ پیلس اور ونزر کیسل میں رکھی گئی ہیں۔

enter image description here

فیس بک نے میسنجر کے بعد اپنی ایک اور ایک ایپ کو صارفین کے لیے زبردستی ڈاﺅن لوڈ کرنے پر مجبور کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سوشل نیٹ ورک صارفین کو انتباہ کیا جا رہا ہے کہ اگر انہوں نے 7 جولائی تک مومنٹس ایپ انسٹال نہ کی تو ان کی سائنک تصاویر ڈیلیٹ کردی جائیں گی۔ فیس بک نے صارفین کو اسمارٹ فونز میں ایک پرائیویٹ فولڈ میں آٹو سائنک تصاویر اپ لوڈ کرنے کی سہولت 2012 میں متعارف کی تھی اور اب وہ چاہتی ہے کہ اس کی ایپ مومنٹس کو تصاویر کے لیے انتخاب بنایا جائے۔ صارفین کو اس حوالے سے ای میلز کی جارہی ہیں تاہم اگر نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا تو جان لیں کہ 7 جولائی کے بعد آپ کی تصاویر کو ڈیلیٹ کردیا جائے گا۔ تاہم اگر آپ نے فیس بک پر آٹو سائنک کا آپشن اتفاقاً منتخب کرلیا تھا اور اب اس سے نجات چاہتے ہیں تو خاموشی سے یہ ڈیڈلائن ختم ہونے دیں اور فیس بک ہی آپ کے لیے یہ کام کردے گی۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے فیس بک نے موبائل ویب براﺅزر پر اپنی ویب سائٹ کے صارفین کے لیے میسجنگ کا فیچر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے لیے لوگوں کو نوٹس بھی بھیجے جارہے ہیں۔ اس وقت آپ اس نوٹس کو نظرانداز کرسکتے ہیں مگر آئندہ چند دنوں یا ہفتوں میں آپ کے پاس موبائل پر فیس بک چیٹ کے لیے واحد آپشن میسنجر کی ایپ کو ڈاﺅن لوڈ کرنا ہی رہ جائے گا۔ اس وقت بیشتر افراد میسنجر کی ایپ کو ڈاﺅن لوڈ کرنے کی بجائے فیس بک کی موبائل سائٹ کو استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔

enter image description here

کیلی فورنیا (ویب ڈیسک) ویسے تو انٹریٹ کے بغیر ویڈیو شیئرنگ ایپ یوٹیوب کا استعمال ممکن نہیں ۔مگر اب گوگل کی اس کمپنی نے اس حوالے سے زبردست فیچر متعارف کرایا ہے۔جی ہاں یوٹیوب نے ایک فیچر اسمارٹ آف لائن کو متعارف کرایا ہے۔ جس کے تحت خودکار طور پر ویڈیوز کو کسی اسمارٹ فون پر رات بھر میں ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ تاکہ انہیں کسی بھی وقت اور کہیں بھی دیکھا جاسکے چاہے انٹرنیٹ کنکشن نہ ہو۔فی الحال یہ فیچر یوٹیوب کی جانب سے انڈیا کے اسمارٹ فون صارفین کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔اس کے لیے یوٹیوب نے انڈیا میں کام کرنے والی موبائل کمپنیوں ائیرٹیل اور ٹیلی نار سے شراکت داری کی ہے۔یوٹیوب کا کہنا ہے کہ اس فیچر کو جلد انڈیا بھر میں کام کرنے والے موبائل نیٹ ورکس تک توسیع دی جائے گی اور توقع کی جاسکتی ہے کہ دیگر ممالک جیسے پاکستان میں بھی اسے متعارف کرایا جائے گا۔ اس نئے فیچر کو صرف وہی صارفین استعمال کرسکیں گے جو سیلولر ڈیٹا نیٹ ورک سے منسلک ہوں گے (یہ آپشن وائی فائی پر نظر نہیں آئے گا) اور یوٹیوب ویڈیوز پر گرے ایرو پر کلک کرکے کلپس کو آف لائن دیکھنے کے لیے محفوظ کرسکیں گے۔یوٹیوب کے مطابق صارفین اپنی پسند کی ویڈیوز پر کلک کرکے رات کو سوجائیں اور اگلی صبح اٹھیں گے تو وہ ویڈیو آف لائن دیکھنے کے لیے تیار ہوں گی اور کسی قسم کی بفرنگ کا بھی سامنا نہیں ہوگا۔یہ ویڈیو اسمارٹ فون میں ویڈیوز کے فولڈر میں محفوظ ہوں گی تاہم صارفین ان ویڈیوز کو موبائل ایپ کی مدد سے اپنے فون میں محفوظ کرسکیں گے۔

enter image description here

روزہ عالم اسلام میں مقدس ترین عبادت ہے مگر روزہ رکھنے کے نتیجہ میں اجر و ثواپ کے ساتھ ساتھ انسان کو ایسے حیرت انگیز طبی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جن کا عام لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ انسان کی ظاہری خوبصورتی، جلد کی تازگی، بالوں حتیٰ کہ ناخنوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق روزے کے بغیر انسانی جسم کی طاقت اور توانائی نظام انہضام کی وجہ سے صرف ہوتی ہے مگرروزے کے بعد جسم کی توانائی نظام انہضام کی ہدایت پرکام نہیں کرتی۔ بارہ گھنٹے کے روزے کے بعد انسانی جسم میں موجود زہریلا مواد اور دیگر فاسد مادے ختم ہو جاتے ہیں اور یوں جسم کو فاسد مادوں سے نجات ملتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تاثردرست نہیں کہ روزہ انسان کو کمزورکردیتا ہے کیوں کہ روزے کی حالت میں انسانی جسم میں موجود ایسے ہارمونز حرکت میں آجاتے ہیں جو بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔ روزے سے انسانی جلد مضبوط ہوتی اور اس میں جھریاں کم ہوتی ہیں اور دراصل روزہ رکھنے سے انسان بڑھاپے کو روکنے کی کامیاب کوشش کررہا ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق روزے کی حالت میں جسم ان ہارمونز کو پھیلاتا ہے جو جلد کی خوبصورتی، ناخنوں کی چمک اوربالوں کی مضبوطی کا موجب بنتے ہیں۔ یہاں تک کہ روزے سے انفیکشن بیکٹیریا کی روک تھام اور بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔گرمی کے موسم میں آنے والے ماہ صیام میں انسانی جسم کو روزے کے عالم میں پانی کی زیادہ ضرورت محسوس ہوتی ہے، سخت گرمی میں جلد جھلس جاتی ہے جس پر ڈاکٹرز مشورہ دیتے ہیں کہ افطاری کے بعد اور سحری کے اوقات میں پانی کا کثرت سے استعمال کیا جائے، اس سے جلد کو تازہ رکھا جاسکتا ہے۔ انسانی جلد اور ناخنوں پربھی روزے کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ناخن، سرکے بالوں کی نشونما اور ان کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے۔ چہرے کی رنگت پر مرتب ہونے والے اثرات ناخنوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مریضوں اور حاملہ خواتین کو رمضان المبارک سے قبل اپنا طبی معائنہ کرا لینا چاہیے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ آیا انہیں روزے کی حالت میں کون کون سے کام کرنا ہیں اور کھانے پینے میں کس طرح کی احتیاط کی ضرورت ہے۔ روزے کی وجہ سے زیادہ بھوک اور پیاس انسان کو طبی ضرورت سے زیادہ کھانے پینے پرمجبورکرسکتی ہے مگر سحری اورافطاری میں کھانے پینے میں اعتدال کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ کھانا کھانے کے فوری بعد سونے کی عادت نہیں ڈالنی چاہیے بلکہ جسم کو خوراک ہضم کرنے کا کچھ موقع ضرور دینا چاہیے۔