Yellow Pages of Pakistan

Non Stop Infotainment By Cyber City Online!

Blog Home | About us | Yellow Pages of Pakistan | CCOL Host | CCOL Net | hussn e-Mag | Realestate Marketing | MBBS in China | Feedback us

enter image description here

لاہور(ویب ڈیسک) پچھلے کئی ماہ سے پاکستان کے سوشل میڈیا پر چھائی رہنے والی قندیل بلوچ دراصل کون ہے کہاں سے آئی ہے بچپن میں کیسی تھی اور یہ ایسی بولڈ لڑکی کیسے بن گئی تازہ ترین اطلاعات میں سب پتہ چل گیا ہے اپنے متنازعہ کردار کیوجہ سے شہرت حاصل کرنے والی قندیل بلوچ کا اصل نام فوزیہ عظیم ہے, ان کے والد کا نام ملک عظیم ہے۔ جو ماہڑہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں فوزیہ عظیم کا آبائی گائوں جنوبی پنجاب کے پسماندہ ترین ضلع ڈیرہ غازیخان کاعلاقہ شاہ صدر دین ہے۔ 04۔2003میں فوزیہ عظیم کو شادن لُنڈ کے ایک نوجوان سے عشق ہو گیا اس وقت فوزیہ عظیم گورنمنٹ گرلز ہائی سکول شاہ صدر دین میں آٹھویں جماعت کی طالبہ تھی ۔شادن لُنڈ کے نوجوان کی محبت میں گرفتار ہونے کے بعد اس جوڑے نے گھر سے فرار ہوکر شادی کرنے کا منصوبہ بنایا۔اس منصوبہ پر فوزیہ عظیم نے تو عمل کیا اور گھر سے فرار ہوکر اپنے محبوب کی بتائی جگہ پر پہنچ گئی لیکن شادن لُنڈ کا رہائشی بے وفا نکلا ۔یہی بات فوزیہ عظیم کی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا جس نے اس کچھ عرصہ بعد قندیل بلوچ بنا دیا اب فوزیہ عظیم (قندیل بلوچ)کے سامنے دو ہی راستے تھے ایک یہ کہ وہ واپس اپنے گھر چلی جائے اور شرمندگی کا سامنا کرے یا پھر خود مختار زندگی کا نیا سفر شروع کرے ۔ شروع سے بولڈ فیصلے کرنے والی اس لڑکی نے گھر واپس نہ جانے اور ملتان کی طرف سفر کا فیصلہ کیا جہاں پہنچ کر اس نے ایک نجی بس کمپنی میں بطور بس ہوسٹس ملازمت حاصل کر لی ۔اس نوکری کے دوران فوزیہ عظیم کو تلخ حقائق کا سامنا کرنا پڑا۔زندگی کی ان مشکلات میں اس نے ہار نہ مانی ۔لیکن ابھی فوزیہ عظیم قندیل بلوچ نہیں بنی نجی بس کمپنی میں کام کے دوران اس نے اپنی شناخت ماہڑہ سے بلوچ فیملی میں تبدیل کر لی ۔فوزیہ عظیم کا اس دوران اپنے گھر والوں سے بھی رابطہ رہا تاہم اس نے شاہ صدر دین واپسی کی بجائے شوبزمیں چھلانگ لگادی ماڈلنگ کی دنیا میں آنے کے بعد فوزیہ عظیم اچانک قندیل میں تبدیل ہوگئی اور فوزیہ عظیم اب قندیل بلوچ بن گئی ۔فوزیہ عظیم کو قندیل بلوچ بننے میں بڑے پاپڑ پیلنے پڑے تاہم اس نے ہمت نہیں ہاری فوزیہ عظیم نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک چلی گئی۔شاہ صدر دین کے رہائشی بتاتے ہیں کہ فوزیہ عظیم صرف3سال بعد یعنی08۔2007میں جنوبی افریقہ چلی گئی۔جہاں وہ انوکھے اور خاص طریقوں سے سرمایہ بناتی رہی ۔پھر مشرق وسطی اور مغربی ممالک اس کی منزل بنے رہے پھر اچانک فوزیہ عظیم قندیل بلوچ میں ڈھل کر پاکستان کے منظر نامہ پر وارد ہوئی اور ماڈلنگ اور اداکاری کی دنیا میں جو ہر دکھا نے شروع کردیے ۔اب قندیل بلوچ ملتان ہی سے تعلق رکھنے والے مفتی عبدالقوی کے ساتھ تصاویر شائع کروا کر میڈیا کے سامنے ایک ہاٹ کیک بن چکی ہیں ۔قندیل بلوچ نے ملک واپسی کے بعد کراچی لاہوراوراسلام آباد کو اپنا مسکن بنایا۔زندگی کی رنگینیوں میں گم اس سٹیج پر فوزیہ عظیم سے قندیل بلوچ بننے والی اس اداکارہ کو اپنے آبائی علاقے اور والدین کی یاد ستانے لگی۔1سال قبل اس نے اپنے والدین کو پرانا گھر گرا کر نیا گھر تعمیر کروا کر دیا اور باقاعدگی کے ساتھ ماہانہ اخراجات دینا بھی شروع کردیا ہے ۔قندیل بلوچ کے4بھائی ہیں جن میں سے ایک بھائی سعودی عرب میں محنت مزدوری کررہا ہے،دوسرا پنجاب پولیس میں فرائض سرانجام دے رہا ہے،تیسرا نشے کی لت میں مبتلا ہے جبکہ 1بھائی سکول میں زیر تعلیم ہے۔چند ہفتے قبل جب قندیل بلوچ کا والد اپنی بیٹی سے ملنے لاہور گیا تو ایکسیڈنٹ میں اسکی ٹانگیں بھی ٹوٹ گئیں جو کہ اب لاہور میں اپنی بیٹی کے گھر پر مقیم ہے۔ بہر حال شاہ صدر دین کی بستی ماہڑہ کے رہائشی آج بھی فوزیہ عظیم کی بے باکیوں کے قصے ایک دوسرے کو سناتے ہیں۔

دوسروں کی زندگی جہنم بنا کر سجدوں میں جنتیں تلاش کرتے مسلمانوں سے‘ دلوں کو توڑ کر مسجدیں آباد کرتے مومنو ں تک ‘ اپنی اولادوں کو سینوں سے لگا کر دوسروں کے بچوں میں شہادتیں بانٹتے روحانی باپوں سے ‘ماں باپ کو بھُلا کر ڈالر نگری میں گم ہو چکے بچوں تک ‘ بے آس رشتہ داروں‘ مجبور دوستوں اور بہنوں بیٹیوں کو ننگے سر چھوڑ کر عمرے اور حج کرتے کلمہ گوؤں سے‘ اسلام سے اپنی مرضی کے اسلام نکالتے حرم کے پاسبانوں تک ‘ مخلوق کی پوجا کر کے خدا کو ایک مانتے بندوں سے‘ یہود ونصار یٰ کی زندگی بسر کر کے آخرت میں نبی ؐ کی شفاعت کے خواہشمندوں تک اور ہر قسم کی ذخیرہ اندوزی اور ہر طرح کی مہنگائی کرکے رکوع و سجود میں روتے تہجد گذاروں سے‘ آنکھ ‘ کان ‘زبان اور دل کوکُھلا چھوڑ کر صرف چند گھنٹے کی ’’منہ بندی‘‘ کو رمضان سمجھتے روزہ داروں تک جب میں یہ دیکھوں کبھی کسی نے نبیؐ کی زندگی پر توجہ ہی نہ دی ‘ کبھی کسی نے رسولؐ کے 63سالوں پر دھیان ہی نہ دیا اور جب میں یہ دیکھوں کہ دین کی کوئی ایسی بات نہ رہ جائے کہ جو نبی ؐ نے بتا نہ دی ہو اور زندگی کی کوئی ایسی شے نہ بچے جو نبی ؐ نے سمجھا نہ دی ہو‘ تو پھر میرا دل کرے کہ آج رسول ؐ خدا کی روشن زندگی کے چند روشن پہلو اپنے اُن ہم وطنوں کی نذر کروں کہ جن کا ظاہر اور باطن اب ایسا ہو چکا کہ ان کا آئیڈیل تو عبدالستار ایدھی مگر منزل نواز شریف ۔ آپؐ کو اپنے چچا ابو لہب کی کنیز ثوبیہ نے چند دن دودھ پلایا‘مگر رسولؐ خدا کو یہ چند دن زندگی بھر یاد رہے ‘ گوکہ بعد میں ابولہب سب سے بڑا دشمنِ اسلام نکلا اور ثوبیہ اسکی کنیز‘ مگر پھر بھی آپؐ ثوبیہ کو’’ میری ماں میری ماں ‘‘کہہ کر پکاراکرتے اور مدینہ ہجر ت کر جانے کے بعد بھی آپؐ ثوبیہ کو کپڑے ‘ رقم اور تحائف بھجوایا کرتے ‘ایک بار آپ ؐ کی رضاعی ماں حلیمہ سعدیہ ملنے آئیں تو انہیں دیکھتے ہی آپؐ بے اختیار اُٹھے اور اپنے سر سے چادر اتار کر زمین پر بچھا کر انہیں اوپر بٹھادیا ‘ ان کی سب باتیں بڑی توجہ اور غور سے سنیں اور ان کی تمام حاجتیں پوری فرمائیں‘یہاں یہ یاد رہے کہ حلیمہ سعدیہ نے اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ سہیل بن عمرو وہ شاعر تھا کہ جو ہر وقت نبی ؐ کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں اور توہین آمیز شعر کہا کرتااور جس سے ہرمسلمان تنگ تھااسے جب جنگِ بدر کے دوران گرفتار کر کے بارگاہِ رسالت میں لایا گیااور اسے دیکھتے ہی جب حضرت عمرؓ نے انتہائی غصے سے یہ کہا ’’ اللہ کے رسول ؐ اجازت دیں کہ میں اس کی زبان کاٹ کر اس کے دو نچلے دانت نکال دو ں تا کہ یہ زندگی بھر پھر کبھی شعر نہ پڑھ سکے‘‘تو آپؐ نے تڑپ کر فرمایا ’’ نہیں نہیں‘ میرااللہ مجھے اجازت نہیں دیتا کہ میں اس کے اعضاء بگاڑدوں ‘‘۔ حضورؐ کا یہ نرم رویہ دیکھ کر موت کے خوف میں ڈوبے سہیل بن عمرو کو بھی حوصلہ مِلااور وہ بولا ’’اے اللہ کے رسولؐ میری 5بیٹیاں ہیں اور میرے علاوہ ان کا کوئی سہارا نہیں ‘آج جب میں ایسابے بس کہ اپنی رہائی کیلئے فدیہ بھی نہیں دے سکتاآپ ؐمجھے میری بیٹیوں کے صدقے ہی چھوڑ دیں ‘ آپؐ نے اسے اسی وقت رہا کر دیا ۔ حضرت حذیفہؓ بن یمان سفر میں تھے کہ جنگ بدر کیلئے نکلے کفارِ مکہ کی فوج کے ہتھے چڑھ گئے ‘کفار نے آپؓ سے پوچھا کہ’’ کہاں جا رہے ہو‘‘ حذیفہؓبولے ’’مدینہ‘‘ کفار نے کہا ’’ ہم تمہیں اس شرط پر چھوڑسکتے ہیں کہ اگر تم وعدہ کرو کہ ہمارے خلاف جنگ میں شریک نہیں ہو گے ‘‘ حضرت حذیفہؓ یہ وعدہ کرکے وہاں سے چھوٹے اور سیدھے مسلمانوں کے لشکر میں پہنچے اور جب مسلمانوں کو ایک ایک مجاہد اور ایک ایک ہتھیار کی اشد ضرورت تھی ان لمحوں میں ساری بات معلوم ہونے پر آپؐ نے حذیفہؓ کو یہ کہہ کر واپس مدینہ بھجوا دیاکہ ’’ہم کافروں سے معاہدے پورے کرتے ہیں اور ان کے مقابلے میں صرف اللہ تعالیٰ سے مدد چاہتے ہیں‘‘۔ غزوہ خندق جاری‘ مسلمانوں اور کفار میں ایک زور دار جھڑپ ہوئی اور اس جھڑپ میں مسلمانوں کاجانی دشمن عمرو بن عبدود ماراگیا ‘ اب کفار کیلئے خندق میں پڑی اس کی لاش اُٹھانا اِک مسئلہ ‘ کیونکہ انہیں یہ خدشہ کہ جونہی کوئی لاش اُٹھانے گیا تو مسلمان اسے بھی تیروں سے بھون ڈالیں گے ‘خیر طویل صلاح مشور ے کے بعد کفار نے اپنا ایک سفیر نبی ؐ کے پاس اس پیشکش کے ساتھ بھجوایا کہ ’’اگر آ پؐ ہمیں لاش لے جانے کی اجازت دیدیں تو ہم 10ہزار دینار دینے کو تیار ہیں ‘‘ رحمت اللعالمین ؐ نے یہ فرما کر کہ ’’ ہم لاشوں کا سودانہیں کرتے‘‘ کافروں کو عمرو بن عبدود کی لاش اٹھانے کی اجازت دے دی ۔ایک دفعہ نجران کے عیسائیوں کا چودہ رکنی وفد مدینہ آیا‘ رسول اللہ نے عیسائی پادریوں کو نہ صرف ان کے روایتی لباس میں قبول فرمایا ‘ انہیں مسجد نبویؐ میں ٹھہرایا اور انہیں ان کے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت دی بلکہ یہ عیسائی وفد جتنا عرصہ مسجد نبوی ؐ میں مقیم رہا مشرق کی طرف منہ کر کے عبادت کرتا رہا۔ پھر وہ مکہ والے جو آپؐ کی جان کے دشمن تھے جب یہ قحط سالی کا شکار ہوئے تو آپ ؐ نے نہ صرف مدینہ سے خوراک اور کپڑے اکٹھے کر کے انہیں بھجوائے بلکہ اپنے اتحادی قبائل کو بھی یہ ہدایت کردی کہ ’’جب تک اہلِ مکہ پر برا وقت ہے آپ ان سے تجارت ختم نہ کریں‘‘۔ فتح مکہ کا دن ‘ حضرت سعد بن عبادہؓ جنہوں نے مدنی ریاست کا جھنڈا اٹھا رکھا تھا‘ مکہ میں داخل ہوتے ہوئے ابوسفیان کو دیکھ کر جذباتی ہو کر جب یہ کہہ بیٹھتے ہیں کہ ’’ آج لڑائی کا دن ہے اور آج کفار سے جی بھر کر انتقام لیا جائے گا‘‘تو رحمت اللعالمین ؐ فوراً ان سے جھنڈا لے کر ان کے بیٹے قیسؓ کے سپرد کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’ نہیں آج لڑائی نہیں‘ رحمت اور معاف کرنے کا دن ہے‘‘۔ ایک دفعہ حضرت عائشہؓ نے آپؐ سے پوچھا ’’ آپ ؐ کی زندگی کا مشکل ترین دن کون سا تھا‘‘ فرمایا’’ وہ دن جب طائف میں عبدیالیل نے شہر کے بچے جمع کر کے مجھ پر پتھر برسائے‘ میں اس دن کی سختی کبھی نہیں بھلا سکتا‘‘ ، یہی عبد یالیل جب طائف کے لوگوں کا وفد لے کر مدینہ منورہ آیاتو رسول ؐ اللہ نے نہ صرف اسکا خیمہ مسجد نبوی ؐمیں لگوایابلکہ جتنے دن وہ مدینہ میں رہا‘آپؐ ہر روز نمازِ عشاء کے بعد اس سے ملتے اور اس کا حال احوال پوچھتے۔ ایک مرتبہ بیٹھے بیٹھے جب آپؐ نے 3مرتبہ یہ فرمادیا کہ ’’ جنت لوٹ لی ‘جنت لوٹ لی اور جنت لوٹ لی ‘ ‘تو پاس بیٹھی حضرت عائشہؓ نے پوچھا’’ کس نے جنت لوٹ لی ‘‘آپ ؐ کا جواب تھا ’’ اچھے اخلاق والوں نے ‘‘ ایک روز آپؐ نے صحابہؓ سے کہا ’’ جنت تم سے دو قدموں کے فاصلے پر ‘‘ پوچھا گیا وہ کیسے ‘ آپ ؐ نے فرمایا ’’ پہلا قدم اپنے نفس پر رکھو گے تو دوسرا قدم جنت میں ہوگا‘‘ اور پھر یہ فرمان بھی آپؐ کا ہی کہ ’’مذہب نام اعتدال کا اور اعتدال (میانہ روی) اختیار کرنے والوں کیلئے دونوں جہانوں میں بھلائی ‘‘۔ دوستو یہ تو اسوۂ حسنہ کے چند نمونے اور چند جھلکیاں ‘ یقین جانیئ روشن زندگی کے ایسے لاکھوں ‘کروڑوں روشن پہلو اور بھی مگر جیسے یہ سب کچھ سچ ویسے ہی یہ بھی سچ کہ یہ سچ وہاں بتانے کا کیا فائدہ کہ جہاں رسولؐ سے محبتیں ایسیں کہ سنتیں بھی ٹوٹیں اور میلاد بھی ہوں اور اسوۂ حسنہ پر عمل بھی کوئی نہ کرے اور درود کو بخشش کا ذریعہ بھی سب سمجھیں ‘مجھے تو یہ سوچ کر ہی شرمند گی ہو کہ وہ نبی ؐ جو رو رو کراپنی اُمت کیلئے دعائیں مانگا کرتے ‘ جنہوں نے اپنی اُمت کی خاطر پیٹ پر پتھر باندھے اور اُمت کی آخرت کیلئے جن کے قیام اتنے لمبے ہوتے کہ پاؤں سوج جاتے ‘ جب اسی نبی ؐ کے اُمتی پیٹ پر دنیا باندھے حلال حرام سے بھری شکمیں لیئے ’’ میں میں ‘‘ کے طواف کرتے کرتے حساب والے دن آپؐ کے سامنے پہنچیں گے تو آپؐ کیا سوچیں گے ‘ آج ’اللہ غفور ورحیم ہے ‘‘ کہہ کر دین کی ہانڈی کو من پسند تڑکے لگانے والوجب کبھی فرصت ملے تو اُس دن کے بارے میں ضرور سوچنا کہ جس دن نبی ؐ سامنے ہوں گے ۔

enter image description here

واشنگٹن(ویب ڈیسک) ہمارے معاشرہ میں تو دوسری شادی اور زیادہ بچوں کی بات اتنیی غیر معمولی نہیں مگر امریکہ میں کسی مرد کے خفیہ شادی کرنے پر اسکی بیوی طوفان کھڑا کر دیتی ہے لیکن اس واقعہ میں ایک امریکی شہری نے بغیر دوسری شادی کیے 18 بچے پیدا کر ڈالے اور اپنی بیوی کو اسکی خبر تک نہ لگنے دی۔ گزشتہ دنوں جب اس کی واردات کا بھانڈہ پھوٹا تو اس کی بیوی کو زندگی کا بڑا جھٹکا لگ گیا۔ جب شادی کے 10سال بعد اس خاتون پر منکشف ہوا کہ اس کا شوہراپنے تین بچوں کے علاوہ دو نہیں، چار نہیں بلکہ پورے 18بچوں کا باپ ہے۔ اوراس نے کسی دوسری عورت سے شادی نہیں کی اور نہ ہی کسی سے ناجائز تعلقات کے نتیجہ میں یہ کارنامہ سر انجام دیا بلکہ وہ ایک سپرم ڈونر تھا اور اب تک ڈیڑھ درجن خواتین کو اپنے سپرمز دے چکا تھا۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق اس 40سالہ شخص کا نام ایری نیجل ہے جو وہاں کمیونٹی کالج میں ریاضی کا پروفیسر ہے۔ ایری گزشتہ ایک عشرے سے شادی نہ کرنے کی خواہش مند اور ہم جنس پرست خواتین کو سپرمز عطیہ کر رہا ہے اور تاحال یہ کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان خواتین سے اس کے 18بچے ہیں جبکہ 3بچے خود اس کے اپنی بیوی سے ہیں۔ اس طرح اب تک وہ 21بچوں کا باپ بن چکا ہے جبکہ اس کے عطیہ کردہ سپرم سے ایک خاتون ماں بننے کے مراحل میں ہے جس کے ہاں جلد بچے کی پیدائش متوقع ہے۔ اس کے بعد ایری 22بچوں کا باپ بن جائے گا۔پتہ چلا ہے کہ ایری نیجل کی بیوی کو جب یہ پتہ چلا کہ اسکا شوہر دوسری عورتوں کو اپنے سپرمز دے رہا ہے تو وہ شدید طیش میں آگئی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ایری نے ان خواتین کو کیوں اپنے سپرمز کا حق دار سمجھا، مجھے کیوں نہیں۔“رپورٹ کے مطابق ایری نے ان تمام خواتین کو مفت اپنے سپرمز دیئے لیکن ان میں سے 5خواتین نے بعد میں ایری پر بچے کے اخراجات کے لیے مقدمہ درج کروا دیا ۔ یاد رہے کہ اپنے سپرمز سے پیدا ہونے والے ان بچوں سے ایری نیجل وقتا فوقتاً ملتا ہے مگر ان بچوں کی تعداد صرف تین ہے باقی بچوں کو اس نے آج تک دیکھا بھی نہیں۔

enter image description here

واشنگٹن(ویب ڈیسک) مائیکروسافٹ کے شریک بانی پال ایلن نے دنیا کا سب سے بڑا طیارہ بنانے کا اعلان کیا ہے جو لوگوں کو خلا میں بھی بھیج سکے گا۔ یہ طیارہ اپنی تکمیل کے بعد 1947 کے ہاورڈ ہیوزایچ فورہرکولیس طیارے سے بھی بڑا ہوگا ۔ طیارے کو اونچائی تک پہنچا کراس طیارے سے چھوٹی خلائی شٹل کو براہ راست مدارمیں بھیجنا ممکن ہوگا یعنی اب خلائی شٹل خراب موسم کے بغیربراہ راست کسی طیارے سے لانچ کرنا ممکن ہوجائے گا۔طیارہ اسٹریٹو لانچ دو فیوزلاج پرمشتمل ہے جس میں 6 انجن، لینڈنگ گیئرز اوردیگر اہم حصے موجود ہیں اور اس کا ڈھانچہ ہلکے پھلکے خاص مٹیریلز سے تیار کیا گیا ہے۔ اپنی تکمیل کے بعد یہ فضا میں بہت بلندی پر جا کر خلائی جہاز اور خلائی شٹل کو مدار میں روانہ کرے گا۔اس کے بازوؤں کا گھیر 117 میٹر سے زیادہ ہے اور 6 عدد 747 کلاس انجن لگائے گئے ہیں۔ اسٹریٹو لانچ چھوٹے سیٹلائٹس کو بھی خلا میں بھیج سکے گا جب کہ اس کی پہلی پرواز 2018 میں متوقع ہے اور 2020 تک اسے کاروباری پیمانے پر استعمال کرنا ممکن ہوگا۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق اس کا 76 فیصد حصہ تیار ہوچکا ہے جو ذاتی خلائی سواریوں کے ضمن میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا ۔

enter image description here

اسمارٹ فونز کا گرم ہونا ایک عام سی بات بن چکی ہے۔ گیم کھیلتے ہوئے، و ڈیو دیکھتے ہوئے یا کچھ دیر ٹارچ آن کرنے سے بھی اسمارٹ فون تیزی سے گرم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ایپلی کیشنز میں ایسی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن کی بِنا پر اسمارٹ فون گرم ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں سب سے پہلے یہ جاننے کی ضرورت ہوتی ہے کہ آخر فون گرم کیوں ہو رہا ہے تاکہ اس کا سدباب کیا جا سکے۔ کولر ماسٹر ایپلی کیشن اگر فون بہت زیادہ گرم ہو رہا ہو تو اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے ”کولر ماسٹر“ ایپلی کیشن استعمال کی جا سکتی ہے. جب آپ اس ایپلی کیشن کو چلائیں گے تو سب سے پہلے یہ ڈیوائس کا درجہ حرارت دکھائے گی۔ یہاں سی پی یو اور ریم کی صورتِ حال بھی موجود ہو گی۔ سب سے نیچے “Detect Overheating Apps” کا بٹن موجود ہو گا جس کے ذریعے آپ جان سکتے ہیں کہ کون سی ایپلی کیشنز اس کی وجہ بن رہی ہیں۔ Cool Down کے بٹن کے ذریعے انھیں بند کر کے اس معاملے کو قابو کیا جا سکتا ہے۔ فون کو ٹھنڈی جگہ پر رکھیں جس جگہ فون رکھا ہو وہاں کا درجہ حرارت بھی فون کو ٹھنڈا یا گرم کرنے کا سبب بنتا ہے۔ فون ایسی جگہ پر مت رکھیں جہاں براہِ راست دھوپ یا گرم ہوا ہو۔ فون کو ٹھنڈا کرنے کا ایک بہتر طریقہ اسے کور (Cover) سے باہر نکالنا بھی ہے۔ آج کل تقریبا تمام افراد فون کی حفاظت کیلئے اس پر کور چڑھا کر رکھےے ہیں جو اس کی حرارت کو ٹھنڈا کرنے سے روکتا ہے۔ ایپلی کیشنز اپ ڈیٹ یا اَن انسٹال کریں جب ایپلی کیشنز میں خرابیاں دریافت ہوتی ہیں تو ان کو درست کرنے کے لیے فوری اپ ڈیٹس جاری ہوتی ہیں۔ خرابیوں کی حامل ایپلی کیشنز فون کو گرم بھی کر ستیہ ہیں، اس لیے انھیں وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کرتے رہیں۔ اس کے علاوہ تمام انسٹال ایپلی کیشنز کی بھی خبر لیتے رہیں اور جن کی ضرورت نہ رہے ان کو فی الفور اَن انسٹال کر دیں۔ فون کو ہوا کے سامنے رکھیں جس طرح لیپ ٹاپ کی حرارت کم کرنے کے لیے اس کے اسٹینڈ کے نیچے پنکھے نصب ہوتے ہیں اسی طرح فون کو بھی ٹھنڈا رہنے کے لیے ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے کچھ دیر پکھےا کے سامنے رکھنے سے بھی اچھا فرق پڑتا ہے۔ یہ مت سمجھیں کہ لوگ آپ کو بے وقوف سمجھیں گے بلکہ فون کو ہوا فراہم کرتے رہیں۔ ہاں البتہ اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے فریج میں بالکل مت رکھیں۔ اکثر لوگ مشورہ دیتے ہیں کہ واٹرپروف کور میں رکھ کر فون کو فریزر میں رکھنا اچھا ہوتا ہے لیکن یہ تجربہ خطرناک ثابت ہوتا ہے اس لیے اس سے گریز کریں۔ فون کو اوور ہیٹ سے بچائںر اب آپ یقیناً جان چکے ہوں گے کہ فون کو کس طرح ٹھنڈا رکھنا ہے تو آئیے چند احتیاطی تدابیر بھی ملاحضہ کرلیں تاکہ فون کو اوورہیٹ سے بچا سکیں۔ ہر تھوڑے عرصے بعد فون کا پچھلا کور کھول کر بیٹری کا جائزہ ضرور لیں۔ دیکھیں کہیں یہ لیک تو نہیں ہو رہی یا کہیں پ±ھول تو نہیں رہی۔ دو سال استعمال کرنے کے بعد بیٹری کا بدل لینا فون کی لمبی زندگی کا ضامن ہے۔ فون کو چارج پر لگانے سے پہلے اس کا کور ا±تار دیں۔ فون میں موجود غیرضروری فیچرز کو بند رکھیں۔ اگر ہائی کوالٹی تصاویر ضروری نہ ہوں تو کیمرے کی سیٹنگز کو ہلکا رکھیں۔ لمبے دورانیے کے لیے مسلسل گیمز کھیلنے سے پرہیز کریں۔ ان طریقوں پر عمل کرکے آپ نہ صرف اپے اسمارٹ فون کو گرم ہونے سے بچائیں گے بلکہ اس سے آپ کے فون کی کارکردگی پر بھی زبردست اثر پڑے گا۔