Yellow Pages of Pakistan

Non Stop Infotainment By Cyber City Online!

Blog Home | About us | Yellow Pages of Pakistan | CCOL Host | CCOL Net | hussn e-Mag | Realestate Marketing | MBBS in China | Feedback us

enter image description here

سڈنی ( ویب ڈیسک ) آسٹریلیا کی مشہور برگر چین مسٹر برگر نے کھانا اور برگر کھانے کو شوقین حضرات کے لیے ایک پیشکش کی ہے جس میں فری میں برگر اور کھانا آپکو ساری زندگی ملے گا لیکن اس کے لیے آپکو اپنا نام تبدیل کرنا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق جو لوگ ساری زندگی فری برگر اور کھانا کھانے چاہتے ہیں انکے لیے لیے ہوٹل نے ایک تاریخ مقرر کی ہے۔ شوقین افراد مقررہ تارٰک تک اپنے نام کے آخر میں “برگر” لگا کر نام تبدیل کریں گے۔نام تبدیلی کا تصدیقی سرٹیفکیٹ ہوٹل مالکان کو ارسال کریں گے۔ جس کے بعد انہیں زندگی بھر یا پھر کم از کم تب تک فری کھانا اور برگر دیے جائیں گے جب تک وہ اپنا نام تبدیل نہیں کر لیتے۔اس پیشکش کے تحت آپ ہفتے میں صرف سات برگر یا کھانا حاصل کر سکتے ہیں۔ اور کھانا حاصل کرنے والوں کی عمر 18 سال سے زائد ہو ضروری یہ ہے کہ افراد کا تعلق آسٹریلیا سے ہی ہو تا کہ روزانہ پیشکش سے استفادہ حاصل کر سکیں۔مسٹر برگر کے جنرل میجر کا کہنا ہے کہ یہ پیشکش دلچسپ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں مقبول تو بہت ہوئی لیکن ابھی تک کسی نے اپنا نام تبدیل نہیں کروایا اور نا ہی اس ضمن میں ہوٹل سے رابطہ کیا ہے۔

enter image description here

لندن(ویب ڈیسک) ٹالکم پاؤڈر کا استعمال پسینے کی ناخوش گوار بو زائل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے مگر یہ خاتون خوشبو دار سفوف جسم پر چھڑکتی نہیں بلکہ کھاتی ہیں۔ برطانوی شہری کم و بیش دس برسوں سے اس لت میں مبتلا ہے۔ ایک عشرے کے دوران وہ دوسوکلو ( پانچ من) پاؤڈر پھانک چکی ہے۔ لزی فوسٹر کو پاؤڈر پھانکنے کی لت عشرے پہلے اس وقت پڑی جب اس کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش متوقع تھی۔ ایک روز پاؤڈر چھڑکتے ہوئے اس کے جی میں جانے کیا آئی کہ اس نے یہ سفوف ہتھیلی پر لے کر پھانک لیا۔ ٹالکم پاؤڈرکا ذائقہ اس کے من کو ایسا بھایا کہ کچھ ہی دیر میں وہ چوتھائی ڈبا خالی کرچکی تھی۔ پھر تو یہ معمول بن گیا۔ دن میں کئی بار وہ پاؤڈر پھانکنے لگی۔لزی کا خیال تھا کہ حمل کے باعث اسے یہ چسکا لگ گیا ہے، بچے کی پیدائش کے بعد یہ عادت چھوٹ جائے گی۔ مگر ماں بن جانے کے بعد بھی وہ خود کو اس عادت سے باز نہ رکھ سکی۔ اسے یہ لت ایسی لگی ہے کہ بارہا کوششوں کے باوجود وہ اپنے ہاتھوں کو پاؤڈر کے ڈبے کی طرف بڑھنے سے نہیں روک پاتی۔ وہ پانچ سو گرام والا پاؤڈر کا ڈبّا لاتی ہے جو ایک ہفتے میں ختم ہوجاتا ہے۔ لزا کا کہنا ہے دس برسوں کے دوران اب تک وہ دو سو کلوگرام پاؤڈر ہڑپ کرچکی ہے۔ پاؤڈر کی صورت میں اب تک کئی ہزار پاؤنڈز بھی اس کے معدے میں منتقل ہوچکے ہیں۔لزی نے اس لت سے چھٹکارا پانے کے لیے ڈاکٹروں سے بھی رجوع کیا۔ انھوں نے اس لت کا سبب ضرور تشخیص کرلیا مگر علاج نہ کرسکے۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ پائیکا نامی نادر مرض یا بگاڑ کا شکار ہے۔ اس میں مبتلا فرد کو غیرغذائی اشیاء کھانے کی خواہش ہوتی ہے۔ یہ خواہش اتنی شدید ہوتی ہے کہ وہ شخص اس کی تکمیل پر مجبور ہوجاتا ہے۔ لزی کو علم ہے کہ ٹالکم پاؤڈر پھانکنا یا سانس کے ساتھ اندر لے جانا انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے، اس کے باوجود وہ خود کو باز نہیں رکھ سکتی۔طبی ماہرین کہتے ہیں ٹالکم پاؤڈر مسلسل سونگھنے یا کھاتے رہنے سے زہرخورانی ہوسکتی ہے، اس کے نتیجے میں سانس لینے میں دشواری، سینے میں درد، لو بلڈ پریشر، متلی اور اسہال کی شکایت ہوجاتی ہے۔ شدید صورت میں اس سے اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے اور بعض اوقات مریض کوما میں بھی چلا جاتا ہے۔ تاہم لزی کا کہنا ہے خوش قسمتی سے اب تک وہ اس عادت کی وجہ سے بیمار نہیں ہوئی۔پائکا کیوں لاحق ہوتا ہے؟ اس بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ اس کے اصل سبب کا اب تک تعین نہیں کیا جاسکاہے۔ البتہ ممکنہ طور پر کسی غذائی عنصر مثلاً فولاد یا وٹامن ڈی کی کمی ہوجاتی ہے جسے پورا کرنے کے لیے وہ اس فرد کو غیرغذائی اشیاء کھانے پر اکساتا ہے۔ پہلے پہل اس عادت کے بارے میں لزی نے کسی کو نہیں بتایا تھا کہ سننے والے کیا کہیں گے۔ حتی کہ لزی کی فیملی بھی اس کی اس عادت سے لاعلم تھی۔ 2014 ء میں وہ اپنے شوہر اور بیٹی کے ساتھ سنیما میں فلم دیکھنے کے لیے گئی۔ اسی دوران اسے پاؤڈر کی طلب ہونے لگی۔ طلب کی شدت اتنی بڑھی کہ اس نے شوہر اور بیٹی کی پروا نہ کرتے ہوئے ہینڈ بیگ میں سے ایک شفاف تھیلی نکالی اور اس میں سے پاؤڈر نکال کر پھانکنا شروع کردیا۔ لزی کا شوہر اور اردگرد بیٹھے ہوئے دوسرے لوگ سمجھے کہ شائد وہ نشہ کررہی ہے۔ ان کے استفسار پر مجبوراً اسے حقیقت بیان کرنی پڑی۔ جلد ہی اس کے پاؤڈر کھانے کی لت سے عزیزواقارب اور ملنے جلنے والے بھی واقف ہوگئے۔پچیس سالہ لزی کا کہنا ہے کہ وہ گھر کے کام کاج کرنے دوران، وقتاً فوقتاً پاؤڈر پھانکتی رہتی ہے۔ دفتر جاتے ہوئے بھی پاؤڈر کا ڈبا ، بہ طور اسنیکس اس کے ہینڈ بیگ میں ہوتا ہے۔ بعض اوقات وہ پاؤڈر کو پانی میں گھول کر شربت کی طرح بھی پی لیتی ہے۔

enter image description here

کراچی(ویب ڈیسک)ایک سال کے دوران پاکستان میں انٹرنیٹ کی اوسط رفتار بڑھ کر 2.5 میگابٹس فی سیکنڈ ہوچکی ہے اور اس طرح انٹرنیٹ کی اوسط رفتار میں 156 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ امریکا میں کونٹینٹ ڈیلیوری نیٹ ورک سے متعلق خدمات فراہم کرنے والے ایک امریکی ادارے ’’ایکامائی‘‘ (Akamai) نے اپنی تازہ ’’اسٹیٹ آف دی انٹرنیٹ رپورٹ‘‘ میں بتایا ہے کہ 2016ء کی پہلی سہ ماہی (یعنی جنوری سے مارچ) کے دوران پاکستان میں انٹرنیٹ کی اوسط رفتار بڑھ کر 2.5 میگابٹس فی سیکنڈ (2.5 ایم بی پی ایس) پر پہنچ گئی ہے۔ 2015ء کی اسی سہ ماہی کے دوران یہ اوسط 1.6 ایم بی پی ایس تھا۔ اس طرح موجودہ اوسط، پچھلے سال کے مقابلے میں 156 فیصد بنتا ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں گزشتہ سال کے دوران انٹرنیٹ اسپیڈ میں اضافے کا اوسط 23 فیصد تھا جب کہ پاکستان کا اوسط کے دوگنے سے بھی زیادہ ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ تھری جی اور فور جی آنے کے بعد سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار بہت بڑھ چکی ہے لیکن اب بھی یہاں خاصے کم افراد کو انٹرنیٹ کی بہتر سہولت میسر ہے۔ مثلاً پاکستان میں صرف 4.8 فیصد انٹرنیٹ صارفین کے پاس 4 ایم بی پی ایس کا براڈبینڈ انٹرنیٹ کنکشن ہے جب کہ دنیا میں یہ اوسط 78 فیصد بنتا ہے۔ اسی طرح دنیا میں تقریباّ 8.5 فیصد صارفین کی رسائی 25 ایم بی پی ایس والے انٹرنیٹ کنکشن تک ہے؛ لیکن پاکستان میں 15 ایم بی پی ایس یا اس سے زیادہ کا انٹرنیٹ کنکشن رکھنے والے صارفین کی تعداد صرف 0.1 فیصد (یعنی ایک ہزار میں سے صرف ایک) ہے۔

enter image description here

لندن (ویب ڈیسک) لندن میں جمالیاتی طب کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس اور نمائش میں شریک ماہرین جمالیات کا کہنا ہے کہ حالیہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موبائل فون کے ذریعے زیادہ ‘سیلفیاں’ لینا جلد پر جلدی جھریاں پیداکرنے کا باعث ہوسکتا ہے۔ برطانوی ماہر جلد سائیمن زکائی کے مطابق ” موبائل فون کے ذریعے رابطے، سوشل میڈیا کے استعمال یا تصویر لیتے وقت فون کی سکرین سے خارج ہونے والی نیلی روشنی جلد کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ اس سے جلد بوڑھا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں کیونکہ سکن کو دھوپ کی تمازت سے بچانے والے ‘سن بلاکر’ بھی موبائل فون سے خارج ہونے والی شعاعوں سے محفوظ رکھنے میں ناکام رہتے ہیں۔ موبائل فون کے استعمال میں افراط وتفریط سے پیدا ہونے والے مضر اثرات کے بارے میں ایسی گفتگو پہلی مرتبہ سامنے نہیں آئی۔ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے گردن میں درد سمیت متعدد بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں کیونکہ فون کو دیکھنے اور سننے کے لئے گردن اور سر کو ایک خاص زاویئے پر رکھنا پڑتا ہے۔ ماہرین جلد کا کہنا ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال سے چہرے پر گہرا نشان پڑنے کا بھی اندیشہ ہے کیونکہ فون پر بات کرتے وقت جلدی مساموں پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔ مشہور ماہر جلد زین عبجی کا دعوی ہے “کہ میں کسی بھی شخص کو دیکھ کر یہ بتا سکتی ہوں کہ فون سنتے وقت وہ چہرے کا دائیں حصہ زیادہ استعمال کرتا ہے یا بائیں کیونکہ جس سمت پر زیادہ دیر فون رکھ کر سنا جاتا ہے وہ زیادہ تھکی نظر آتی ہے۔” متذکرہ مضر اثرات سے متعلق آئے روز سامنے آنے والی تحقیق کے بعد فون بنانے والی کمپنیاں ایسی سنجید ہ کوششیں کر رہی ہیں کہ جن سے موبائل فون کے جلد پر مضر اثرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔

1st Day of Opening PTV Transmission By Tariq Aziz