Yellow Pages of Pakistan

Non Stop Infotainment By Cyber City Online!

Blog Home | About us | Yellow Pages of Pakistan | CCOL Host | CCOL Net | hussn e-Mag | Realestate Marketing | MBBS in China | Feedback us

enter image description here

کمپوٹر کا استعمال تو آج کل بہت عام ہے اور پاکستان جیسے ملک میں بھی کروڑوں افراد اسے روزمرہ کے کاموں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔تاہم اگر آپ کے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کا ماﺅس خراب ہوجائے تو صرف کی بورڈ سے انٹرنیٹ کو استعمال کرنا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔ یقیناً آپ چیزوں کو کاپی پیسٹ کرنا جانتے ہوں گے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ گوگل کروم پر بند ہوجانے والے ٹیب کو کیسے کھولا جائے، اپنے ٹیکسٹ میں ڈاٹ کام کا اضافہ کیسے کریں یا فیس بک پر ماﺅس کے بغیر اسکرولنگ کرنا آتی ہے؟تو اگر آپ کو یہ چند کی بورڈ شارٹ کٹس معلوم ہو تو آپ انٹرنیٹ کو محض اپنی انگلیوں کی مدد سے بھی چلاسکتے ہیں۔ 1-آخری کلوز ٹیب کو ری اوپن کرنا اگر آپ سے کوئی ٹیب یا پیج غلطی سے بند ہوگیا ہے اور آپ اسے مزید دیکھنا چاہتے ہیں تو براﺅزر پر ویب سائٹ کا ایڈریس ٹائپ کرنے کی بجائے CTRL + shift + t کلک کریں تو آخری بند ہونے والا ٹیب دوبارہ کھل جائے گا۔ اگر آپ براﺅزر میں کئی پیجز کھول کر رکھتے ہیں تو یہ بہت اچھی ٹرک ثابت ہوسکتی ہے۔ 2-براﺅزنگ ہسٹری میں ایک پیج پیچھے جانا اگر تو آپ کسی پیج کو کھولنے کے بعد پرانے پیج پر واپس جانا چاہتے ہیں تو ALT + back arrow کی مدد سے باآسانی کیا جاسکتا ہے، جبکہ ALT + farowrd arrow کی مدد سے ایک پیج آگے جانا جاسکتا ہے۔ یعنی انٹرنیٹ ایک ای بک کی طرح ہوجائے گا جس کے پیج آپ بدل سکیں گے۔ 3-فیس بک پر بغیر ماﺅس کے اسکرولنگ کمپیوٹر کا ماﺅس کام نہیں کررہا اور فیس بک پر اسکرولنگ کرنا چاہتے ہیں؟ تو J کا بٹن آپ کو نیچے اسکرولنگ میں مدد دے گا جبکہ K کا بٹن اوپر لے جائے گا۔ جب آپ کسی پوسٹ کو اسکرولنگ کے دوران سلیکٹ کرلیں تو L دبا کر لائیک کرسکتے ہیں۔ 4-ویب پیج پر اسکرولنگ جو کام فیس بک پر J اور K کرتے ہیں، وہی آپ دیگر پیجز میں اسپیس سے کرسکتے ہیں، یعنی اسپیس دبائین گے تو اسکرین کچھ نیچے چلی جائے گی، جبکہ shift + space سے واپس اوپر اسکرول کیا جاسکتا ہے۔ 5-پیج بک مارک کرنا اپنی کسی پسندیدہ ویب سائٹ کا پیج محفوظ کرنا ہو تو ماﺅس کو حرکت دینے کی بجائے کی بورڈ پر بس CTRL + D دبا دیں اور بس۔ 6-کرسر کو یو آر ایل بار پر لے جانا اگر ماﺅس کام نہیں کررہا اور فوری طور پر کوئی نیا ویب لنک برا?زر پر ڈالنا چاہتے ہیں توCTRL + L کی مدد لیں۔ 7-کھلے ہوئے پروگرامز میں سوئچ کرنا یہ شارٹ کٹ لگ بھگ سب کو ہی معلوم ہوگا یعنی Alt + Tab کی مدد سے ایک سے دوسری ونڈو پر جایا جاسکتا ہے تاہم ونڈوز سیون میں Window key + Tab کے ذریعے بھی یہ کام کیا جاسکتا ہے۔ 8-پہلے ٹیب پر سوئچ کرنا اگر آپ نے لاتعداد پیجز کھول رکھے ہیں اور پہلے ٹیب پر جانا چاہتے ہیں تو CTRL + 1 بہترین آپشن ہے، اسی طرح نمبر کا اضافہ کرکے آپ دوسرے، تیسرے، چوتھے یا نو تک کسی بھی پیج پر جاسکتے ہیں۔ 9-زوم کرنا اگر آپ کو ویب پیج کا مواد بہت چھوٹا لگ رہا ہے تو CTRL + Plus سے اسے زوم کیا جاسکتا ہے جبکہ CTRL + – سے زوم آﺅٹ کیا جاسکتا ہے۔ 10-یوآر ایل میں ڈاٹ کام کا اضافہ ویب براﺅزر پر بس ویب سائٹ کا نام لکھیں جیسے گوگل اور پھر Ctrl + Enter دبائیں، http://www اور .com خود ہی ایڈ ہوجائیں گے۔ 11-ٹیب بند کرنا تو اگر آپ اس مضمون کو پورا پڑھ چکے ہیں تو CTRL + W سے اسے بند کرسکتے ہیں

enter image description here

اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستانی صارفین کو آئندہ چند برسوں میں فائیو جی کی ٹیکنالوجی دستیاب ہوگی، انٹرنیٹ کے استعمال اور فروغ کے حوالے سے خطے کے دیگر ممالک سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔ چیئرمین پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے کہا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں پاکستان کے صارفین کو فائیو جی کی ٹیکنالوجی دستیاب ہوگی، دنیا بھر کی ٹیلی کام اتھارٹیز کو جدید ٹیکنالوجیز کے باعث بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین کے اشتراک سے عالمی ٹیلی کام کانفرنس کے موقع پر مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہ ٹیلی کام کی دنیا میں پوری دنیا جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی دوڑ میں شامل ہے جس سے دنیا بھر کی ٹیلی کام اتھارٹیز کو بڑے بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دنیا میں ابھی فائیو جی ٹیکنالوجی کمرشل بنیادوں پر متعارف نہیں ہوئی۔ بعض ممالک نے آزمائشی طور پر فائیو جی کے حوالے سے تجربات شروع کر رکھے ہیں۔ پاکستان میں آئندہ برسوں فائیو جی کی بروقت فراہمی کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے کہا کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کا استعمال بینکنگ، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں انٹرنیٹ کے استعمال اور فروغ کے حوالے سے دیگر ممالک سے بہت آگے نکل چکا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کے لئے اقدامات ٹھوس بنیادوں پر کرنے کی ضرورت ہے۔

Kia App Meri Friend Banain Gi?

- Posted in Amaal Nama by with comments

Kia App Meri Friend Banain Gi? Column By Irshad Bhatti on Daily Jang on 21st July 2016, Voice of Maria Riaz Yousafzai.

ایدھی صاحب کی بات مکمل ہوئی تو میں نے آگے بڑھ کر اُن کے ہاتھوں کوا پنی بھیگی آنکھوں سے لگا کر انہیں ایک زور کی جھپی ڈالی اور پھر گندہ نالہ ، نالے پر جھاڑیوں اور جنگلی گھاس میں گھرا ایدھی ہوم ، ایدھی ہوم کا مچھروں بھرا لان ،لان میں ٹوٹی2 کرسیاں اور 3ٹانگوں والا میز ، میز پر میلے کچیلے کپوں میں بے رنگ چائے اور چائے کے ساتھ کاغذ پر پڑے بسکٹ ، ایدھی صاحب سے گلے لگتے ہی نہ صرف یہ سب غائب ہوا بلکہ یقین جانیئے مجھے تو اُس وقت بھی اس زمینی فرشتے سے آسمانی خوشبوئیں آ رہی تھیں ، مگر یہ تفصیل ذرا بعد میں، پہلے کچھ ذکر ایدھی صاحب سے پہلی ملاقات اور 17سالہ تعلق کا ! سال 1999ء اور گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر ، وفاقی دارالحکومت کے ایک پرائیویٹ اسپتال سے نکل کر جیسے ہی میں سڑک پر آیا تو سڑک کے کنارے کھڑی ایدھی ایمبولینس ، ایمبولینس کے ساتھ درخت کے نیچے فٹ پاتھ پربیٹھے 3چار لوگ اور ان لوگوں کے درمیان عبدالستار ایدھی دکھائی دیئے ، قراقلی ٹوپی ، ملیشیا کی شلوار قمیض اور ربڑکی چپل پہنے گرمی، پسینے اور گاڑیوں کے دھوئیں سے بے نیاز گرم فٹ پاتھ پر بڑے سکون سے بیٹھے اپنے پسندیدہ ایدھی صاحب کے قریب پہنچ کر جب میں نے ان کے سامنے بچھے کپڑے اور کپڑے پرپڑے نوٹ دیکھے تو مجھے پتا چل گیا کہ وہ چندہ اکٹھا کرنے کی مہم پر ، میں نے ان سے ہاتھ ملایا، مشینی انداز میں اپنی جیبیں خالی کیں ،سب کچھ بچھے کپڑے پر رکھا اور پھر درخت کے نیچے وہیں فٹ پاتھ پر بیٹھ گیا ، وقفے وقفے سے آتے لوگ ایدھی صاحب سے ہاتھ ملاتے ، حال احوال پوچھتے اور حسبِ استطاعت پیسے دے کر چلے جاتے ، تھوڑی دیر بعد جب ایک خاتون پیسوں کے ساتھ جوس کے ڈبے اور پانی کی بوتلیں بھی دے گئی تو اپنے اِردگرد بیٹھے لوگوں میں پانی اور جوس تقسیم کرتے کرتے ایدھی صاحب نے جوس کا ایک ڈبہ میری طرف بھی بڑھایا ، بس پھر کیا ، میں تو اسی موقع کی تلاش میں تھا، پہلے تو میں نے جوس کا اتنی بار شکریہ ادا کیا کہ ایدھی صاحب میرا شکریہ ادا کرنے پر مجبور ہو گئے ، پھر دوچار باتوں کے بعد لوہا گرم دیکھ کر جب میں نے انہیں آہستہ سے یہ بتا یا کہ میرا تعلق صحافت سے تو نہ صرف اُنہوں نے مجھ سے بات چیت شروع کر دی ، نہ صرف ان کے لہجے میں اپنائیت آئی بلکہ کچھ دیر بعد وہ اُٹھ کر میرے پاس ہی آبیٹھے، اب میرے سوال تھے اور ایدھی صاحب کے جواب اوران جوابوں میں طرح طرح کے قصے اور کہانیاں ، وقت کو ایسے پر لگے کہ عصر کی اذان ہونے پر معلوم پڑا کہ فٹ پاتھ پر بیٹھے بیٹھے 3گھنٹے ہو گئے اوروہ بھی دھوپ اور حبس میں ،اب میں نے جانے کی اجازت چاہی تو ایدھی صاحب بولے ’’ تمہیں یہاں کے ایدھی ہوم کا پتا ہے‘‘ میں نے کہا’’ ہاں‘‘ ،کہنے لگے ’’ کل پھا رغ (فارغ) ہو کر آجانا، میں وہیں ہو ں گا‘‘ اور پھر اگلی دوپہر ایدھی ہوم کے برآمدے میں ایک معذور کے کپڑے بدلواتے ایدھی صاحب کو جب میں نے سلام کیا اور سلام کا جواب دینے کی بجائے جب اُنہوں نے کنگھی پکڑا کر مجھے اس معذور کی کنگھی کرنے کو کہا تو پھر ایدھی صاحب سے اُس تعلق اور اُس رشتے کی ابتدا ہوئی کہ جو رشتہ اور جو تعلق ہر شے پر بھاری اور پھر جس رشتے اور جس تعلق کے جھنڈے تلے ہم نے اسلام آباد کی سڑکوں پر چندے مانگے ، جھاڑو پھیرے اور صفائیاں کیں ، بکروں کی کھالیں اتاریں ، بیل ذبح کیئے اور مرغیاں کاٹیں ،سبزیاں بنائیں ، چاول پکائے اور معذوروں کو کھانے کھلائے ، پاگلوں کو نہلایا اور گالیاں دیتے بابے بابیوں کو زبردستی دوائیاں پلائیں۔ ان گذرے 16سترہ سالوں میں انکے ساتھ بیسیوں لمبی لمبی ملاقاتیں اور درجنوں طویل نشستیں ، وہ اندر باہر سے درویش اور سر تا پاؤں عاجز، ان کی جو جلو ت تھی وہی ان کی خلو ت بھی ، ان کے جو دل میں ہوتا وہی زبان پر بھی ، انسانیت کو اپنا مذہب اور پاکستانی معاشرے کو بد چلن ،بد نیت ، سکینڈل باز ، چغل خوراور خود غرض کہنے والے ایدھی صاحب کو کفر کے فتوؤں سے جان سے مار دینے کی دھمکیوں تک او ر ایدھی ہوم میں ڈاکہ پڑنے سے خود بسترِ مرگ پر پڑنے تک جہاں میں نے کبھی انہیں پریشان نہ دیکھا وہاں کسی اعزاز، کسی ایوارڈ اور کسی کامیابی پر انہیں کبھی آپے سے باہر ہوتے بھی نہ دیکھا ،لیکن یہ بھی سچ کہ وہ من موجی اور موڈی اور وہ بھی ایسے کہ اپنی شادی والے دن دلہن اور باراتیوں کو چھوڑ کر محلے کی زخمی بچی کو لے کر اسپتال چلے جائیں اور ان دنوں جب وہ گلیوں اور محلوں میں ایک ایک پیسہ اکٹھا کر رہے ہوں تب انہیں کراچی کے ایک سیٹھ کا فون آئے کہ ’’ میرے گھر سے 10لاکھ لے جاؤ ‘‘ یہ جواب دیں ’’ میں حجور کو سلام کرنے نہیں آسکتا ، اگر پیسے مجھے دینے ہیں تو اپنے پاس ہی رکھو اور اگر اللہ کو دینے ہیں تو بھجو ا دو‘‘ ۔ خاص کو کھاس ، فکر کو پھکر ، خدمت کو کھدمت ، ضعیف کو جعیف اور جھگڑے کو لفرا کہنے والے ایدھی صاحب جب موڈ میں ہوتے تو لاجواب کر دیتے ، ایک دن بولے ’’ پاکستان میں اب کوئی اور ایدھی نہیں بن سکتا ‘‘ میں نے پوچھا’’وہ کیوں‘‘، کہنے لگے ’’ایدھی بننے کیلئے انسان بننا جروری (ضروری) اور یہاں کوئی انسان بننے کو تیار ہی نہیں‘‘ ۔ ایک روز میں نے کہا کہ ’’ آپ نہا کر دھلے کپڑے پہنا کریں تا کہ ہم بھی آپ کے قریب بیٹھ سکیں ‘‘، جواب ملا ’’ میں ایسا اس لیئے کہ تم جیسے دور رہیں ‘‘ ، ایک بار ان سے باسی روٹی اور ڈبل باسی دال کھا کر جب میں نے کہا کہ ’’ الحمد اللہ آپکے کھانے میں سب کچھ موجود سوائے ذائقے کے ‘‘ تو بولے ’’ تم نے کبھی چکھا ہی نہیں ورنہ الحمد اللہ رجقِ( رزقِ) حلال کا یہی جائقہ (ذائقہ) ‘‘ ایک مرتبہ جب میں نے کہا کہ ’’آپ ہیں بڑے چالاک، ایک طرف آنکھیں عطیہ کر کے ثواب بھی کما لیا اور دوسری طرف اوپر جا کر خود نئی آنکھوں سے نئی دنیا دیکھیں گے جبکہ پرانی آنکھیں یہاں پرانی دنیا بھی دیکھ رہی ہوں گی ‘‘ ،ہنس کر بولے ’’ میمن کبھی گھاٹے کا سودا نہیں کرتا‘‘اور پھر وہ شام تو میں بھلا ہی نہیں سکتا کہ جب ایدھی ہوم کے لان میں بیٹھے ایدھی صاحب سے میں نے پوچھا ’’ زندگی کا کوئی ایسا واقعہ جو آپ کبھی بھلا نہیں سکتے‘‘اپنے سر سے مچھر اڑاکروہ تھوڑی دیر سو چ کر بولے ’’ ایک بار مجھے پتہ چلا کہ کراچی کے ایک نالے میں بوری بند لاش پڑی ہے لیکن چونکہ نالہ ٹٹیوں اور پیسابوں( پیشابوں )والا ہے لہذا کوئی یہ لاش نکالنے پرراجی( راضی) ہی نہیں ہو رہا ،میں ایمبولینس لے کر وہاں پہنچا ، کپڑوں اور جوتوں سمیت نالے میں اترا،ٹٹیوں ،پیسا بوں میں گلے گلے تک ڈوب کر بوری نکالی اور پھر اسے ایدھی ہوم لاکر جب کھولا تو اندر مردانہ لاش کے 50وہ ٹکڑے ملے کہ ہر ٹکڑا ایسا گلا سڑا ہوا کہ اگر ذرا سا بھی ہاتھ سخت لگ جاتا تو ٹکڑے کے مزید ٹکڑے ہونے لگتے ، خیرجس دن میں نے ان ٹکڑوں کو غسل ،کفن اور جنازے کے بعد دفنایا اُسی رات مجھے خواب آئی کہ’’ میں ایک میدان میں پیشاب اورٹٹیوں سے لتھڑا کھڑا ہوں کہ اچانک آسمان سے نورانی چہروں اور چمکتے لباسوں والی مخلوق اتری اور اس نے آتے ہی پہلے مجھے خوشبو ؤں والے پانی سے نہلایا، پھر خوشبوؤں بھرے چمکیلے کپڑے پہنا کر مجھے ایک دودھ جیسی سفید چیز پینے کو دی اور ابھی میں نے پہلا گھونٹ ہی بھر اتھا کہ میری آنکھ کھل گئی لیکن مجھے یہ اچھی طرح یاد کہ جب میری آنکھ کھلی تو نہ صرف پورا کمرہ خوشبو سے مہک رہا تھا بلکہ مجھے اپنے منہ میں اس دودھ جیسی چیز کا جائقہ (ذائقہ) بھی محسوس ہو رہا تھا۔ ایدھی صاحب کی بات مکمل ہوئی تو میں نے بے اختیار آگے بڑھ کر اُن کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کر ا پنی بھیگی آنکھوں سے لگایا اور انہیں ایک زور کی جھپی ڈالی اور پھر گندہ نالہ ، نالے پر جھاڑیوں اور جنگلی گھاس میں گھرا ایدھی ہوم ، ایدھی ہوم کا مچھروں بھرا لان ،لان میں ٹوٹی2 کرسیاں اور 3ٹانگوں والا میز ، میز پر میلے کچیلے کپوں میں بے رنگ چائے اور چائے کے ساتھ کاغذ پر پڑے بسکٹ ، ایدھی صاحب سے گلے لگتے ہی نہ صرف یہ سب غائب ہوا بلکہ یقین جانیئے مجھے تو اُس وقت بھی اس زمینی فرشتے سے آسمانی خوشبوئیں آرہی تھیں ۔

enter image description here

لندن (ویب ڈیسک) متحدہ عرب امارات کی ایمریٹس ایئرلائن کو ایک بار پھر دنیا کی سب سے بہترین فضائی کمپنی قرار دےدیا گیا ہے،آخری بار یہ اعزاز اس فضائی کمپنی کو 2013 میں ملا تھا. نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ایمریٹس ایئرلائن کو یہ اعزاز کنزیومر ایوی ایشن ویب سائٹ اسکائی ٹریکس نے دیا ہے،یہ گزشتہ پندرہ برسوں میں چوتھی بار ہے کہ ایمریٹس ایئر لائن کو دنیا کی نمبرون فضائی کمپنی قرار دیا گیا ہے جبکہ آخری بار اسے یہ اعزاز 2013 میں ملا تھا. دنیا کی سو بہترین فضائی کمپنیوں میں پاکستان کی کوئی بھی سرکاری یا غیرسرکاری ایئرلائن شامل نہیں،جبکہ انڈیا کی ایک کمپنی انڈیگو،سری لنکن ائیرلائنز یہاں تک کہ ایتھوپین ایئرلائنز بھی اس فہرست کا حصہ ہے. متحدہ عرب امارات کی ایمریٹس ایئرلائن دنیا کی سب سے بڑی فضائی کمپنی ہے جس کے بیڑے میں ڈھائی سو طیارے شامل ہیں.