Yellow Pages of Pakistan

Non Stop Infotainment By Cyber City Online!

Blog Home | About us | Yellow Pages of Pakistan | CCOL Host | CCOL Net | hussn e-Mag | Realestate Marketing | MBBS in China | Feedback us

It was a crazy busy day i had to be on back up driving. I gave ride to ministers today in Canada Sudbury Ontario . All Canadian ministers who were modest , down to earth and kind . They used a shared ride . They are ministers of a rich country but they use country finances wisely . Where as Pakistani ministers ! Shame on them .... they book 800,000 rupee worth of hotel for ONE night ! They are abusers .killers of PAKISTAN. My heart cried for Pakistan

The Zero Electricity Air Cooler - Eco Cooler

enter image description here

استبول(ویب ڈیسک) عوامی ہجوم یا پبلک ٹرانسپورٹ میں آپ فون استعمال کرتے ہیں تو لوگ بھی آپ کا فون تکنے لگتے ہیں، اب اس بات سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ترکی کے انجینئر نے ایسا چشمہ بنایا ہے جسے پہن کر آپ کے اسمارٹ فون کی اسکرین صرف آپ کو ہی نظر آئے گی اور دیگر افراد کو محض سادہ اسکرین دکھائی دے گی ۔ تفصیلات کے مطابق ترکی کے ایک رہائشی نے اس مسئلے سے تنگ آکر ایک خاص چشمہ اور چپ بنانے کا اعلان کیا جسے پہن کر کوئی بھی شخص اسمارٹ فون اسکرین دیکھ سکتا ہے اور بقیہ دوسروں کو وہ دکھائی نہیں دیتا۔انجینئر نے ایک چھوٹی سی مائیکرو چپ بنائی جو کسی بھی اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کے اسکرین کو سفید بنادیتی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے خاص عینک میں دوسری چپ لگائی جو بلیوٹوتھ کی مدد سے فون سے جڑ جاتی ہے اور سفید ڈسپلے کو نظر انداز کرتے ہوئے آپ کو اصل اسکرین دکھاتی ہے۔ یہ نظام ہر عینک کے لیے کارآمد ہے اور اس کی قیمت صرف 10 ڈالر یعنی ایک ہزار روپے کے لگ بھگ ہے۔انجینئر کے مطابق اس چپ کے ذریعے آپ لیپ ٹاپ اور ٹی وی اسکرین کو بھی دوسروں کی نظروں سے اوجھل بناسکتے ہیں۔ انجینئر نے اس کا مظاہرہ عوام میں کیا تو وہ حیران رہ گئے اور اب وہ اپنی حیرت انگیز ایجاد کو پیٹنٹ کرانا چاہتے ہیں۔

enter image description here

لندن (ویب ڈیسک) شمسی توانائی سے چلنے والا جہاز سولر امپلس پینسلوینیا سے اڑ کر نیویارک کے جے ایف کے ہوائی اڈے پر پہنچ گیا ہے۔ جمعے کی رات اڑنے کے بعد یہ جہاز جب نیویارک کی فضاؤں میں پہنچا تو اسے مجسمۂ آزادی کے قریب سے گزارا گیا تاکہ اس کی تصاویر لی جا سکیں۔اس حالیہ پرواز سے اس جہاز کی بغیر ایندھن کے دنیا کا چکر لگانے کی مہم کا امریکی حصہ مکمل ہو گیا ہے۔ اب اگلے مرحلے کے طور پر اسے بحرِ اوقیانوس عبور کرنا ہے۔ جہاز مقامی وقت کے مطابق دو بجے مجسمۂ آزادی کے اوپر پہنچا۔عین اسی لمحے پر ہواباز آندرے بورشبرگ نے سیٹلائٹ فون پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’امریکہ ایسا ملک ہے جہاں آپ بہت سے سرمایہ کاروں اور پیش روؤں سے ملتے ہیں اس لیے مجسمۂ آزادی پر سفر ختم کرنا ایجاد کی آزادی کی روح کی نمائندگی کرنا ہے، اور یہی وہ روح ہے جو آپ کو اس ملک میں ملتی ہے۔‘ بورشبرگ کے ساتھی ہواباز برٹرینڈ پیکارڈ ہیں جو بحرِ اوقیانوس کے اوپر جہاز اڑائیں گے۔اس بات کا فیصلہ کرنا آسان نہیں ہو گا کہ جہاز کو کب سمندر کے اوپر سے گزارا جائے کیوں کہ سولر امپلس انتہائی ہلکا پھلکا طیارہ ہے، اور یہ تیز ہواؤں اور شدید موسمی حالات کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ پرواز کے ڈائریکٹر ریمنڈ کلرک کہتے ہیں: ’اصل چیز صبر ہے۔‘ انھیں توقع ہے کہ اس سفر میں تین سے چار دن لگیں گے۔ٹیم چارلز لنڈبرگ کے نقشِ قدم پر چل کر پیرس پہنچنے کی کوشش کرے گی جنھوں نے 1927 میں پہلی بار بحرِ اوقیانوس کے اوپر سے تنہا پرواز کی تھی۔ تاہم خدشہ ہے کہ موسم سولر امپلس کو جنوب کی طرف دھکیل دے گا اور وہ ممکنہ طور پر اٹلی کے شہر تولوس یا پھر سپین کے شہر سیویل میں اترے گا۔سولر امپلس نے اپنا سفر گذشتہ سال ابوظبی سے شروع کیا تھا۔ تاہم بیٹریوں میں خرابی کی وجہ سے اسے دس ماہ ورکشاپ میں گزارنا پڑے تھے۔

enter image description here

لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی عدم موجودگی سے پریشان عوام کے لیے بجلی کے بغیر چلنے والا کولر متعارف بنگلہ دیش کے ایک گاﺅں میں موسم گرما میں پاکستان ہی کی طرح درجہ حرارت45سے46ڈگری تک پہنچ جاتا ہے ۔ بنگلہ دیش کے اس گاﺅں میں موجود خاندان ٹین کے بنے ہوئے گھروں میں مقیم ہیں لیکن ان کو گرمی کے موسم میں بھی بجلی میسر نہیں آتی۔ کہتے ہیں کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے اس کا عملی مظاہرہ بنگلہ دیش کی ایک کمپنی نے بجلی کے بغیر چلنے والے ایکو کولر کا آئیڈیا پیش کر کے دیا۔ گرمی کی اس سختی سے نمٹنے کے لیے ایک مقامی کمپنی نے ایسا کولر ایجاد کیا ہے جسے چلانے کے لیے کسی توانائی کی ضرورت نہیں ہے۔ جی ہاں! یہ کولر نہ تو گیس پر چلتا ہے اور نہ ہی بجلی پر ۔گرامین انٹل سوشل بزنس لمیٹڈ کی جانب سے اس گاﺅں کے رہائشی خاندانوں کو انتہائی سستے کولر کا آئیڈیا دیا گیا ہے جس میں پانی اور کولڈ ڈرنک کی بوتلیں اور ایک شیٹ استعمال کی جاتی ہے ۔ ہاتھ سے بنے اس کولر کو کھڑکی میں جس سے یہ باہر کی تپتی ہوئی ہوا کو بوتلوں کے تنگ منہ سے گزار کر قدرے ٹھنڈا کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ اس کولر کو بنانے کے لیے انتہائی قلیل رقم درکار ہے جبکہ اس کو بنانے کے بعد اس پر کوئی خرچ نہیں کرنا پڑتا۔بنگلہ دیشن کے رجباڑا گاﺅں، جہاں کے رہائشیوں کی تعداد 28 ہزار سے بھی زائد ہے، نے اس کولر کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان میں بھی کئی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں بجلی کا نام و نشان بھی نہیں ہے ، اس کولر کو ایسے افراد کے لیے تیار کر کے ان کی بھر پور مدد کی جا سکتی ہے۔ایکو کولر کے نام سے اس کولر کو بنانے میں کم سے کم رقم خرچ ہوتی ہے ، حکومت کو چاہئیے کہ اس جانب توجہ دے جبکہ پاکستان میں کام کر رہی مختلف این جی اوز کی مدد سے بھی اس ایکو کولر کو تیار کر کے بجلی سے محروم علاقوں میں موجود عوام تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس کولر کی تیاری اور اس میں استعمال ہونے والی تکنیک کی ویڈیو آپ بھی ملاحظہ کیجئیے:

http://cybercity-online.biz/blog/2016/06/the-zero-electricity-air-cooler-eco-cooler