آیئے تعمیرِ نوع کریں ایک
برتر پاکستان کے لیے
Click for English Translation
تحریرو تحقیق زاہد اکرام
الَّھُمَّ صَلي علي مُحَمَّدٍ وَعَلي آلِ
مُحَمَّدٍ کَماَ صَلَّيتَ عَلي اِبْرَاھِيمَ
وَعَلي آلِ اِبْرَاھِيمَ اِنَّکَ حَمِيدُ مَجِيد
اَلَّھُمَّ بَارِک عَلي مُحَمَّدٍ وَّعَلي
آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکتَ عَلي اِبرَا ھِيمَ
وَعَلي آلِ اِبرَاھِيمَ اِنّکَ حَمِيدُ مَّجِيد
اے
ہمارے اللہ! محمدﷺ پر اور آلِ محمدﷺ پر رحمت بھیج
جس طرح تو نے ابراھیمؑ اور آلِ ابراھیمؑ پر رحمت
بھیجی تھی۔ بیشک تو تعریف کیا گیاپاک ہے۔
اے
ہمارے اللہ! محمدﷺ پر اور آلِ محمدﷺ پر برکت بھیج
جس طرح تو نے ابراھیمؑ اور آلِ ابراھیمؑ پر برکتیں
بھیجی تھی۔ بیشک تو تعریف کیا گیاپاک ہے۔
پیش لفظ
پیارے ساتھی
پاکستانیو، اسلام علیکم
میں تہہِ دل سے آپ سب کا مشکور ہوں کہ آپ نے ایک مستحکم پاکستان کی
تعمیرِ نوع میں اپنا حصہ ڈالنےکیلئے اپنا قیمتی وقت نکالا۔ ہمیں اس
مقصد کے حصول کے
لئے صرف پختہ عزم کی ضرورت ہے نا کہ بہت زیادہ سرمائے کی۔
پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک ہے، یہ ہفتے کے مقدس دن جمہ مبارک
کو، سب سے زیادہ مقدس اسلامی مہینے رمضان شریف کی انتہائی مقدس رات
۲۷ رمضان المبارک شبِ قدر میں وجود میں آیا جو کہ ہزار مہینوں سے
افضل ہے جس میں قرآنِ پاک کا نزول ہوا تھا۔
پاک ستان کا مطلب ہے
پاک شہر جو کہ مدینہ طیبہ بنتا ہے۔ پاکستان کا ڈایئلنگ کوڈ ۹۲ ہے جو
کہ علم العداد کی روح سے لفظ محمدﷺ کا کوڈ ہے، اھر آپ پاکستان کے
نقشے پر غور کریں تو آپ کو لفظ محمدﷺ منتا ہے، یہ سطب محض اتفاقات
نہیں ہیں بلکہ سب اللہ پاک کی عطا ہے۔
ہمیں یہ ملک
پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ اور محمدؐ رسول اللہ کےنعروں
پر عطا کیا گیا مگر بدقسمتی سے آج تک ہم اسے ایک حقیقی ا سلامی
فلاہی مملکت بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ زیادہ تر مغربی طاقتیں سیکولر
(لادینی) پاکستان کی خواہاں ہیں اور اس کے اسلامی مملکت بننے میں
حائل ہیں۔
پاکستان ایک
اسلامی مملکت بن کر ہی ایک حقیقی فلاہی مملکت بن سکے گا۔ اگر سنگاپو
رجیسا ایک جدت پسند ملک سخت ترین قوانین اور سزائیں نافذ کر سکتا ہے
، تو پاکستان کیوں نہیں؟
یہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا خواب تھا اور قائدِاعظم محمد علی جناح
نے آذادی کے عظیم مجاہدین اور راہنماؤں کے ساتھ مل کر ہمیں ایک آذاد
وطن ’پاکستان‘ دیا اور یہیں پر اس تحریک کا اختتام نہیں ہو گیا۔ اب
پاکستان کی آزدی کے بعد پاکستانی عوام کی ذمّہ داری ہے کہ وہ اصل
مقاصد یعنی اسے صحیح معنوں میں ایک فلاحی ریاست بنائیں اور انسانوں
کی آذادی حاصل کریں جیسا کہ اللہ کا حکم ہے اور جس کا پاک زمین پر
اطلاق کا اظہار علامہ اقبال اور محمد علی جناح نے بھی ہم سب پر کیا
تھا ۔ حقیقی فلاہی ریاست کا نفازاور انسانوں کی آذادی کا معاملہ آج
تک حاصل نہ ہو سکا۔
قائد اعظم نے آل انڈیا مسلم لیگ سٹوڈنس کے اجلاس میں ۱۵ نومبر ۱۹۴۲
کو فرمایا کہ ۔۔۔
مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا طرزِ
سیا ست کیا ہوگا؟ پاکستان کے طرزسیاست کا تعین کرنے والا میں کون
ہوتا ہوں۔ مسلمانوں کا طرزحکومت آج سے تیرہ سوسال پہلے قبل قرآن
مجید نےوضاحت کے ساتھ بیان کر دیا تھا۔ الحمدللہ!
قرآن مجید
ہماری راہنمائی کے لیے موجود ہے اور قیامت تک موجود رہے گا۔
قائداعظم نے ۱۳ جنوری ۱۹۴۸ کو اسلامیہ کالج پشاورمیں فرمایا کہ۔۔۔
نے پاکستان حاصل کرنے کا مطالبہ ایک زمین کا ٹکڑا حاصل کرنے کے
لیےنہیں کیا تھا بلکہ ہم ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنا چاہتے تھے
جہاں ہم اسلام کے اصولوں کو آزمانا چاہتے تھےٴ۔
قائداعظم محمد علی جناح نے اگست ۱۹۴۸ میں پاکستان کی آزادی کے بعد
صرف ایک محکمہ قائم کیا ہے جس کو "دی
ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک ریکنسٹرکشن" کا نام دیا. علامہ محمد
اسد کے نگرانی کے تحت، اس شعبہ کو چار مقاصد تھے
پاکستان کے لئے اسلامی آئین بنانا.
پاکستان کے لئے اسلامی
اقتصادی نظام بنانا..
پاکستان کے لئے اسلامی تعلیم کا نظام
بنانا.
پاکستان کے لئے اسلامی سماجی نظام عشر اور زکوۃ کے
قوانین بنانا.
یکم جولائی 1948 ء کو، جب ایم علی جناح تیسری سطح کی ٹی بی سے متاثر
تھے تو اس عظیم رہنما نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں تقریر کی کہ میں
ذاتی طور پر اسٹیٹ بینک کے ریسرچ سیل کی نگرانی کروں گا. ایک جامع
غیر سودی اسلامی اقتصادی نظام کو ترویج دے رہا ہے. مغربی اقتصادی
نظام نے گند پھیلا دیا ہے کہ صرف ایک معجزہ مغربی معاشرے کو بچا سکتا
ہے. اس کے نتیجے میں دو بڑی جنگیں ہو چکی یہ سب اس نے کہا جسے آج
بھی لوگ سیکولر لیڈر کہتے ہیں
اس شعبہ کا حتمی مقصد یہ تھا کہ ہم اپنی زندگی کو اسلامی ڈھانچے میں
بدلیں اور اس لئے اسے پہلی بار دور جدید میں "دی ڈیپارٹمنٹ آف
اسلامک ریکنسٹرکشن " کے طور پر نامزد کیا گیا ، جو کہ کسی بھی سرکاری
محکمہ کے نام"اسلامک" لفظ سے ظاہر ہوتا ہے. قائداعظم کا11 ستمبر ۱۹۴۸
کو انتقال ہوا، اگست میں اس محکمہ کی طرف سے کارروائی کی جا رہی تھی
لیکن بہت بدقسمتی سے ایم اے جناح کی وفات کے فوراّ بعد مجرموں نے
علامہ محمد اسد کی غیر موجودگی میں اس رپورٹ کو جلا دیا . یہ پاکستان
اور اسلام کے ساتھ زبردست تاریخی بد دیانتی تھی
ا یک بار قائد اعظم محمد علی جناح سکول و کالج کے طلبا سے خطاب کر
رہے تھے , ایک ہندو لڑکے نے کهڑے ہو کر آپ سے کہا کہ آپ ہندوستان کا
بٹوارہ کر کے ہمیں کیوں تقسیم کرنا چاہتے ہیں , آپ میں اور ہم میں
کیا فرق ہے . ؟
آپ کچھ دیر تو خاموش رہے , تو سٹوڈنٹس نے آپ پر
جملے کسنے شروع کر دئیے , کچھ نے کہا کہ آپ کے پاس اس کا جواب نہیں ,
اور پهر ہر طرف سے ہندو لڑکوں کی ہوٹنگ اور قہقہوں کی آوازیں سنائی
دے رہیں تھیں .
قائد اعظم نے ایک پانی کا گلاس منگوایا , آپ نے
تهوڑا سا پانی پیا پهر اسکو میز پر رکھ دیا , آپ نے ایک ہندو لڑکے کو
بلایا اور اسے باقی بچا ہوا پانی پینے کو کہا , تو ہندو لڑکے نے وہ
پانی پینے سے انکار کر دیا ,
پهر آپ نے ایک مسلمان لڑکے کو بلایا
, آپ نے وہی بچا ہوا پانی اس مسلم لڑکے کو دیا , تو وہ فوراً قائد
اعظم کا جوٹها پانی پی گیا .
آپ پهر سب طلباء سے مخاطب ہوئے اور
فرمایا , یہ فرق ہے آپ میں اور ہم میں .
ہر طرف سناٹا چھا گیا .
کیونکہ سب کے سامنے فرق واضح ہو چکا تها ایسے واقعات دو قومی
نظریے کی بنیاد تھی یوں صرف ایک گلاس پانی سے قائداعظم نے پاک سرزمین
کوپاک کر دیا
ڈاکٹر ریاض علی شاہ جو پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے ڈاکٹر تھے،
انہوں نے 1988 کے اخبار کے مضمون ڈاکٹر ڈاکٹر ریاض علی کی ڈائری میں
حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جناح نے اپنے بستر مرگ پر تپ دق سے لڑتے
ہوئے کہا کہ وہ (جناح) پاکستان کےبارے میں یہ ویژن رکھتے ہیں کہ
بیسویں صدی کی یہ ایک اسلامی ریاست جیسے اسلام کی پہلی چار خلافت
(خلافت راشدہ) کی طرح ریاست
قائم ہو
جب تک ریاستِ مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست کا قیام عمل میں نہ آجائے
اورآئینِ انسانیت یعنی ’قرآن‘ کا نفاذ نہ ہو جائے ہم کبھی حقیقی
معنوں میں آذاد نہیں ہو سکتے۔ یاد رہے کہ یہی تمام انسانیت کا مقصدِ
اعلیٰ ہے۔ انسانوں کی تمام تر اجتمائی کوشش قرآن کے انصاف کے قوانین
کے نفاذ کی ہی حقیقی کوشش ہو گی چونکہ اسی میں ہی تمام انسانیت کی
بھلائی مضمر ہے
ہمیں گوروں.کی غلامی .کی ذہنیت سے باہر آنا چاہئے تاکہ اسلامی قوانین
کے تحت حقیقی آزادی میں نوآبادی کی طرف قدم بڑھا سکیں
ایک دفعہ چائنیز قوم نے عظیم دیوارِچین کے بنانے کی منصوبہ بندی کی،
انہوں نے اپنے منصوبے پر اگلے پانچ سو برس تک عمل درآمد جاری رکھا۔
اس دوران انہوں نے بہت سے مصائب و علم کا سامنا رہا حتہ کہ کئی
حکومتیں بھی تبدیل ہوئیں مگر آخر کار چائنیز قوم کے پختہ عزم کی ہی
جیت ہوئی۔
خواتین و حضرات
علاوہ ازیں علامہ اقبال اور قائدِ اعظم کے بعدایک سچے راہنما کی شدید
کمی کے ساتھ ساتھ ہماری قوم کی تنزلی کے پیچھے ایک اہم وجہ یہ بھی ہے
کہ ہمارا عزم ابھی تک پختہ نہیں ہے۔ ہم بحثیتِ قوم اپنے منصوبہ جات
کے مطابق اپنے آپ کو بدلنے کی بجائے ہم مسلسل اپنے منصوبہ جات کو ہی
بدلتے آرہے ہیں۔
خدا
نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
(اقبال)
ہمیں بہت سارے مسائل کا سامنا ہے جیسا کہ نا انصافی،بد دیانتی، غربت،
میرٹ کی کمی، سب کا بلا امتیاز احتساب، ماحولیاتی الودگی اور صحت و
تعلیم کی سہولیات کا فقدان وغیرہ ۔ ایک اسلامی مملکت ہونے کے ناطے ہم
ابھی تک اسے ایک فلاہی مملکت بنانے میں ناکام رہے ہیں۔ ایک مستحکم
اور منفرد پاکستان کے حصول کے لئے میں کچھ تجاویز آپ سے شیئر کرنا
چاہتا ہوں جس پرہمیں بہت ذیادہ سرمائے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف پختہ
عزم اور سچی راہنمائی کی ضرورت ہے۔
پیارے ساتھیو
خوش قسمتی
سے میں نے 27 رمضان (مغرب کے بعد اگلے دن جمعہ کا آغاز ہوا) ،
26 نومبر 1970 کو پیدا ہوا میرے
گھرانے کا تعلق ایک درمیانے طبقے سے ہے اور میں عام عوام میں سے ہوں۔
ربِ ذوالجلال کے انتہائی کرم سے میں اپنی بنیادی تعلیم گوجرہ۔ پاکستان سے
حاصل کرنے کے بعد کمپیوٹر سائنس اور سوفٹ وئیر انجنیرنگ بیرونِ ملک
ملائشیا، سنگاپو ر اور ڈِستنس لرنگ برطانیہ سے اعلیٰ تعلیم اپنی مدد
آپ حاصل کی۔ میں نے اپنی پہلی ملازمت ایک سسٹم اور سوفٹ وئیر انجینیر
کے طور پر سنگاپورمیں کی۔
میں نے گزشتہ کئی برسوں میں ایشیا
کے بہت سے ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کا تعلیمی دورہ کیا او ر
ان کے امن و امان، نظامِ انصاف ، آرٹ و ثقافت، دین اور ایمان، سیر و
سیاحت، کاروبار، تجارت، سرمایہ کاری ومعیشت ، ای گورنس، جمہوریت اور
سیاست، صحت و تعلیم، مسلح افواج، شہری دفاع ، زراعت، توانائی کے
وسائل، مواصلات کے زرائع، سماجی سنٹرز، ٹریفک کا نظام، انٹرنٹ اور
جدید ٹیکنالوجی الیکٹرونک پرنٹ اور سوشل میڈیا، سنسر بورڈ، ٹیکس
کلچر، قومی نظم و ضبط اور جدید طرزِ رہا ئش اور طرزِ زند گی وغیرہ
سیکھے۔
اپنی مادروطن کی خدمت کے لیئے میں ۱۹۹۸ میں سنگاپور سے
اپنی ملازمت کو خیر باد کر کے اسلام آباد آگیا ۔ میں نے انفارمیشن،
ٰنٹر نیٹ اور ویب ٹیکنالوجی پاکستانی گورنمنٹ ، لوکل بزنس آرگنائزیشن
اور سماجی زندگی میں متعارف کروائیں اور میں نے ہی پاکستان میں سائبر
کیفے کو متعارف کیا۔ میں نے بہت ساری گورنمنٹ آرگنائزیشن کو ویب
اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کے پروجیکٹ سپانسر کیئے جن میں پاکستان ٹورز
م ڈیوپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی)، انجنئرنگ ڈیوپمنٹ بورڈ آف
پاکستان(ای ڈی بی)، ایکسپرٹ ایڈوائزری سیل (ای اے سی)، بزنس سپورٹ
سینٹر (بی ایس سی)، بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی)، کیپیٹل ٹیر
یٹری پولیس (سی ٹی پی)، ریسکیو ۱۵، پاکستان پوسٹ(ُپی پی)، پاکستان
سٹیل (پی ایس)، سارک انرجی سنٹر(ایس ای سی)، نیشنل کوالٹی سنٹر (این
کیو سی) ، بہت ساری انٹرنیشنل این جی اوز مثلا اَٹپ انٹرنیشنل رسک
(اے آئی آر ۔یو کے)، کنیڈیئن رلیف فاؤنڈیشن ( سی آر ایف۔ کینیڈا)،
ہیومن گورنس ( ایچ جی۔ امریکہ) اور بہت ساری نجی این جی اوز، چند ایک
ایمبیسی اور غیر ملکی ڈیپلومیٹس وغیرہ ، جو کہ مختلف اوقات میں
پاکستانی الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا میں آ چکے ہیں۔ مہمان سپیکر کے
طور پرمیں نے کچھ یونیورسٹیز اور اداروں میں لیکچرز بھی دئیے ہیں۔
پاکستان کی ترقی کے لیئے میں نے بہت سی گورنمنٹ اور بزنس آرگنائزیشن
میں آئی ٹی سیمنارز اور مختصر تربیتی کورسزکروائے ہیں۔.
I
have been awarded by Different Ministries for my Contribution
towards Progressing Pakistan.
آیئے تعمیرِ نوع کریں ایک برتر پاکستان کے لیے!‘
میں نے’ سائنس
اِن قرآن اور
’ بحرِبیکراں‘بھی
تصنیف کی ہیں۔
آپ میری ویب
سائٹ اور میرے آفیشل فیس بک پیج بھی وزٹ کر سکتے ہیں۔
www.findpk.com/zahid www.fb.com/Zahid.Ikram.Official
پندرہ اپریل ۲۰۱۷ کو مجھے سعودی عرب میں نمائشِ مسجد ِنبوی ﷺ نے
نمائش قرآنِ مجید میں اعزازی مہمان کے طور پر مدعو کیا اور۱۹ اپریل
۲۰۱۷کو مجھے نمائشِ اسماالحسنیٰ میں اعزازی مہمان کے طور پر دعوت دی
گئی یہ دونوں ایگزیبیشن مسجد ِنبویﷺ مدینہ منورہ میں واقع ہیں. ۲۱
اپریل ۲۰۱۷کو نمائشِ مسجدِ نبویﷺ نے اپنے آفیشل اردو فیس بک سماجی
میڈیا پیج پرمیر ے دورے کی تفصیلات پبلش کی ہیں
https://web.facebook.com/Exhurdu/posts/1188045777985359?pnref=story
روضہِ رسولَ پاک ﷺ کی حاضری کے دوران میں نے پاکستان کے لئے نمائش
قرآنِ مجید ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ پرجیکٹ کا پلان تشکیل دیا
ہے جہاں ایک عام آدمی ‘قرآن کے پیغام‘ کو سمجھنے کے لئیے داخل ہو گا۔
جہاں وہ تمام مضامین جن پراللہ نے انسان کو دعوتِ غوروفکر دی ہے وہ
سب جدید سا ئنس اور قرآن پاک کی روشنی میں واضح کیے جائیں گے، خصوصی
طور پر ہمیں دکھائی دینے والی کائنات میں اور خود نفسِ انسانی کے
اندر پائے جانے والی اللہ کی تما م نشانیاں۔ یہ یقینی طور پرایک
منفرد اور منطقی سوال وجواب کی نمائش ہو گی جو کہ انسان نے کبھی نہ
دیکھی ہو اورجو زندگی بدلنے اور خیالات کوابھارنے میں مددگار ہو گی
جو کہ تھری ڈی ماڈلنگ ،سیون ڈی ہولوگرام ٹیکنالوجی، آڈیو ویڈیو ملٹی
میڈیا، تصاویر اور گرافکس، ٹچ سکرینز، انگریزی ارد و اور دوسری مختلف
بین الاقوامی او ر علاقائی زبانوں میں وضاحت ، کیو آر لوگو سکین
سمارٹ فونز پہ نمائش کی معلومات کو کھولنے اور شیئر کرنے کے لیئے۔ یہ
نمائش اسلام کی روح کے عین مطابق اپنے حدف کو حاصل کرے گی جس کی
تعلیمات سے تمام مسلمان اور غیر مسلمان اور ہمارے مستقبل میں آنے
والی نسلیں سبھی فائدہ اٹھائیں گے ۔ انشا اللہ
گزشتہ برسوں ان بہت سارے ممالک میں سے جن کا میں نے تعلیمی دورہ کیا
ان میں ملائشیا اور سنگاپور میرے پسندیدہ ترین ملک او ر سنگاپور سب
سے بہترین مثال رہا ہے اگرچہ یہ ایک غیر مسلم ملک ہے لیکن یہاں
اسلامی قوانین کی اکثریت قائم ہے.۔ دنیا کے نقشے پر سنگاپور صرف ایک
ڈاٹ کی حیثیت رکھتا ہے لیکن ایک عالمی مالیاتی مرکز، معتدل آب و ہوا،
کثیر الثقافتی آبادی رکھنے والا ملک ہے۔ سال ۲۰۱۶ میں اسکی آبادی
۶۰۷۔۵ ملین تھی اور اس کا جی ڈی پی فی کس ۷۱۔۵۲۹۶۰ یو ا
یس ڈالر اور اسکی مجموعی قومی آمدنی ۹۔۴۷۶ ارب پی پی پی ڈالرز کل
رقبہ ۱۔۷۱۹ سکیر کلو میٹرہے۔
لی کوان یؤ
(۱۶ ستمبر ۱۹۲۳ ۔ ۲۳ مارچ ۲۰۱۵) سنگا پور کے پہلے وزیرِاعظم تھے جن
کا دورِ حکومت تین دہاؤں تک رہا۔ لی قوم کے بانی پہچانے جاتے ہیں
جنہوں نے اپنی سچی راہنمائی سے ایک ہی نسل میں اپنے ملک کو تیسری
دنیا سے پہلی دنیا کی صف میں لا کھڑا کیا۔ سنگاپور کا ماحول نہائت
ساف ستھرا اور سرسبز ہے، سخت قوانین ، سب کے لیئے یکساں انصاف، جدید
ٹیکنالوجی کا استعمال، سنگاپورین اعلیٰ تعلیم یافتہ، اچھی طرح سے
منظم۔ اعلیٰ تہذیب کے حامل اور امن کی علمدار قوم ہیں۔ میں نے
سنگاپور سے بہت کچھ سیکھا ہے اسکی بہت ساری وجوہات ہیں جس کی وجہ سے
سنگاپور نے پوری طرح سے مجھے اپنا گرویدہ کر لیا ہے۔
ہمیں دنیا
میں اہم کردار ادا کرنے کے لئے حضرت اقبال کے خوابوں کو پورا کرنا
ہوگا
.سبق
پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا ، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی
امامت کا
میں پوری
عاجزی کے ساتھ آپ کے سامنے ہمارے قومی مسائل کے ممکنہ حل کی پیشکش کی
ہے جو کہ میں نے اپنے راہنماؤں سے اور بہت سارے ترقی یافتہ ممالک سے
سیکھے ہیں خصوصاً سنگاپور سے ۔ میں پورے اخلاص و یقین سے کہتا ہوں کہ
یہ ہمارے معا شرے میں ایک مثبت تبدیلی کا آغاز ہو گا (انشا اللہ)۔ آپ
مہربانی فرما کے سادگی سے میری تجاویزپر غور فرمائیں اور اپنی فہم و
فراست سے اپنی اختراعی تجاویز پیش کریں اپنی قیمتی آرا اور ردِ عمل
کا اظہار کی جیئے اور اگر آپ میری تجاویز کو پسندکریں تو حمائیت کے
لیئے انہیں اپنے خاندان، دوست احباب اور کاروباری یا دفتری ساتھیوں
سے شیئر کریں۔
یہ کتاب جون 2017
میں پبلش کی گئی ہے. میں سماجی میڈیا پر عوامی مطالبات کے بارے میں
گہری نظر رکھتا ہوں اور میری مسلسل راہنمائی میں قرآنِ پاک، احادیثِ
مبارکہ و سنتِ نبی ﷺ، خلفائے راشدین، اسلام کے تاریخی لیڈران،
قائدِاعظم، علامہ اقبال، ڈاکٹراسرار احمد، اوریا مقبال جان، لی کوان
یئو، ڈاکٹر مہاتیرمحمد اور طیب اردگان شامل ہیں اور
مسلسل اس کتاب کو اپ ڈیٹ کر رہا ہوں. میں اس کتاب کی تصنیف کے لئے
عوامی رائے کو کریڈٹ دینا چاہتا ہوں
میں دلی طور
پر آپ سب کا بہت مشکور ہوں۔
پاکستان زندہ باد
زاہد اکرام
Cell: +92
(0) 310 657 7888
E-Mail: zee1707@gmail.com
facebook.com/Zahid.Ikram.Official
پاکستان کی ترقی
کے لیے جدید اصلاحات کی فہرست
نمائش قرآنِ مجید