Preface!
Respected Audiences, السلام عليكم ورحمة الله وبركات,
لَّھُمَّ صَلي علي مُحَمَّدٍ وَعَلي آلِ مُحَمَّدٍ کَماَ صَلَّيتَ عَلي اِبْرَاھِيمَ وَعَلي آلِ اِبْرَاھِيمَ اِنَّکَ حَمِيدُ مَجِيد
اَلَّھُمَّ بَارِک عَلي مُحَمَّدٍ وَّعَلي آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکتَ عَلي اِبرَا ھِيمَ وَعَلي آلِ اِبرَاھِيمَ اِنّکَ حَمِيدُ مَّجِيد
This is Zahid
Ikram, a Software Engineer, Author, & Researcher &
Poet from Islamabad, while my Home Town is Tehsil Gojra, District
Toba Tek Singh.
In 1998, I left my Job as Software Engineer in
Singapore, I returned to Islamabad in order to serve my homeland.
I introduced Information, Internet & Web Technologies for
Government, Local Business Organizations.
Once I observed the
meaning of this Ayah of Holy Quran from Surah Hamim Al-Sajda /Fussilat
41:53 where Allah said:
سَنُرِيهِمۡ ءَايَـٰتِنَا فِى ٱلۡأَفَاقِ وَفِىٓ
أَنفُسِہِمۡ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمۡ أَنَّهُ ٱلۡحَقُّۗ أَوَلَمۡ
يَكۡفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ ۥ عَلَىٰ كُلِّ شَىۡءٍ۬ شَہِيدٌ (٥٣))
We shall show them Our portents on the horizons and within
themselves until it will be manifest unto them that it is the
Truth. Doth not thy Lord suffice, since He is Witness over all
things? (41:53)
This Ayah touched my heart & soul and
I started research in finding Allah’s Portents in our observable
Universe and within ourselves. With the Grace of Almighty Allah, I
have observed a great Portents of Allah that today’s modern
sciences have just recently discovered but had already been
mentioned in our Holy Book above 1400 years ago when there was no
advancement of science and modern state of the art observation
facilities.
Today most of us (Muslims) have forgotten the message of Quran,
which was full of wisdom and inviting a Mankind to ponder over
Allah’s Creations. Have you ever thought about the fact that you
did not exist before you were conceived and then born into the
world and that you have come into existence from mere nothingness?
Unfortunately, most of us do not ponder. By the grace of
Almighty Allah, I have been doing research on the horizons
(Observable Universe) and within ourselves and have published my
research work as “Science in Quran”.
Allah
Said in Quran at Surah Al-Araf 7:185
أَوَلَمۡ يَنظُرُواْ فِى مَلَكُوتِ
ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَمَا خَلَقَ ٱللَّهُ مِن شَىۡءٍ۬ وَأَنۡ
عَسَىٰٓ أَن يَكُونَ قَدِ ٱقۡتَرَبَ أَجَلُهُمۡۖ فَبِأَىِّ حَدِيثِۭ
بَعۡدَهُ ۥ يُؤۡمِنُونَ ١٨٥
Have they not considered the dominion of the heavens and
the earth, and what things Allah hath created? and that it may be
that their own term draweth nigh? In what fact after this will
they believe? (7:185)
معزز خواتین و حضرات
اسلامُ علیکم
میں ہوں زاہد
اکرام، ایک سوفٹ وئیرانجینیر، مصنف، محقق اور شاعر، اسلام آباد
سے، جبکہ میرا آبا ئی شہرتحصیل گوجرہ، ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ ہے
اپنی مادروطن کی خدمت کے لیئے میں ۱۹۹۸ میں سنگاپور سے اپنی سوفٹ
وئیر انجنیر کی ملازمت کو خیر باد کر کے اسلام
آباد آگیا ۔ میں نے انفارمیشن، ٰنٹر نیٹ اور ویب ٹیکنالوجی پاکستانی
گورنمنٹ اورلوکل بزنس آرگنائزیشن میں متعارف کروائیں
علاوہ ازیں نمائش
قرآنِ مجید پارک اور تحقیق و ترویج سنٹرکے منصوبہ کے میں
نے ’آیئے
تعمیرِ نوع کریں ایک برتر پاکستان کے لئیے!‘
.’ سائنس
اِن قرآن‘
اور ’ بحرِبیکراں‘بھی
تصنیف کی ہیں۔
آپ میری ویب سائٹ اور میرے آفیشل فیس بک پیج
بھی وزٹ کر سکتے ہیں۔
www.findpk.com/zahid www.fb.com/Zahid.Ikram.Official
ایک
دفعہ میں نے قرآنِ مجید کی سُوۡرَةُ حٰمٓ السجدة / فُصّلَت کی آیت
۵۳ کے ترجمے پر غور کیا
سَنُرِيهِمۡ ءَايَـٰتِنَا فِى ٱلۡأَفَاقِ وَفِىٓ أَنفُسِہِمۡ حَتَّىٰ
يَتَبَيَّنَ لَهُمۡ أَنَّهُ ٱلۡحَقُّۗ أَوَلَمۡ يَكۡفِ بِرَبِّكَ
أَنَّهُ ۥ عَلَىٰ كُلِّ شَىۡءٍ۬ شَہِيدٌ (۴۱:۵۳)
ہم
عنقریب ان کو اطراف
(عالم) میں بھی اور خود ان کی ذات میں بھی اپنی
نشانیاں دکھائیں گے یہاں
تک کہ ان پر ظاہر ہوجائے گا کہ (قرآن) حق ہے۔ کیا تم کو یہ کافی نہیں
کہ تمہارا پروردگار ہر چیز سے خبردار ہے
(41:53)
یہ آیت میرے دل
اور روح کو چھو گئی اور میں نے اللہ کی نشانیوں کی تلاش میں اطرافِ
عا لم اور نفسِ انسانی پرتحقیقات شروع کر دیں۔ میں نے اللہ کے فضل سے
اللہ پاک کی بہت ساری نشانیوں کا مشاہدہ کیا جنہیں آج کی جدید
سائینس نے دریافت کیا ہے جو کہ چودہ سو برس سے زائد عرصہ قبل ہی
ہماری مقدس کتاب میں بیان کر دیں گئی ہیں جس دور میں نہ تو سائینس ہی
نے اتنی ترقی کی تھی اور نہ ہی سائینسی مشاہدات کو عروج حاصل ہوا
تھا۔
آج کے دور میں ہم
میں سے بہت سارے مسلمان قرآنَ مجید کے پیغام کو بھلائے بیٹھے ہیں جو
کہ عقل و دانش سے بھر پور اور تمام انسانوں کو اللہ کی تخلیقات پر
دعوتِ غوروفکر دیتا ہے۔ کیا آپ اس بات کا خیال یا تصّور بھی کر سکتے
ہیں کہ آپ پر ایک ایسا دور بھی گزرا ہے کہ آپ کی ہستی اس دنیا میں
پیدائیش سے پہلے کوئی وجود نہ رکھتی تھی اور آپ عدم سے وجود میں
لائے گئے ہیں؟
بد قسمتی سے ہم میں
سے بہت سارے غوروفکر سے عاری ہیں۔ قرآنِ مجید کی سُوۡرَةُ الاٴعرَاف
۷:۱۸۵ میں ٓللہ باک فرماتے ہیں کہ
أَوَلَمۡ يَنظُرُواْ فِى مَلَكُوتِ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ
وَٱلۡأَرۡضِ وَمَا خَلَقَ ٱللَّهُ مِن شَىۡءٍ۬ وَأَنۡ عَسَىٰٓ أَن
يَكُونَ قَدِ ٱقۡتَرَبَ أَجَلُهُمۡۖ فَبِأَىِّ حَدِيثِۭ بَعۡدَهُ ۥ
يُؤۡمِنُونَ
۷:۱۸۵
کیا انہوں نے آسمان اور زمین کی بادشاہت میں جو چیزیں خدا نے پیدا کی
ہیں ان پر نظر نہیں کی اور اس بات پر (خیال نہیں کیا کہ عجب نہیں ان
(کی موت) کا وقت نزدیک پہنچ گیا ہو۔ تو اس کے بعد وہ اور کس بات پر
ایمان لائیں گے
(7:185)