بحرِ بیکراں
زاہد اکرام کے قلم سے
میخانہ
دوستو! تمہیں کیا معلوم کہ ہمارا میخانہ
عاجز عاشق
فقیروں کا ہے اک
ٹھکانہ
جب مےخانہ گرم ہوتا ہے
گردش میں ساغر
ہوتا ہے
ہر غم رندو کو بھولا
ہو تا ہے
ہررند مستی وسرورمیں کھوتا
ہے
مے
عشق و مستی کا جو مزاہے
جانتا رند ہی اس
کا نشہ ہے
اسکے پینے کا جو مزا ہے
رند کا ہردرد اس سے رفع ہے
ہم پھر جائیں گے مےخانہ
جب خالی ہوگا
ہمارا پیمانہ
اور تڑپائے گا جب عشق ساقی
الفقروفخری
کا گائیں گے ترانہ
ساقی کی سرکار میں رسائی تو درکنار
رندو! تصور ساقی بھی ہے باعث افتخار
کیا بڑائی جو جام جم جہاں نما تھا
زاہد تیرا ساتی تو ہے وجہہ تکوین جہاں