بحرِ بیکراں
زاہد اکرام کے قلم سے
جام دیدار
ہو
مبارک رندو سن لو یہ مثردہ
اٹھایا ہے ساقی نے اپنے حسن سے پردہ
ہو
گیا ہے ختم نفاز لن ترانی
ساقی نے اٹھا دئیے ہیں حجاب
آو
اپنی ہستی پہ اک احساں کریں
بن کے جام دیدار کے زہاب
نگاہ ساقی ہے یا موج ساگر
ملاو نظریں
رندوں تھا مو اپنے جگر
لگی
ہے محفل بادو جام مستانو
نگاہ کرم پہ ساقی کا احسان جانو
زہ نصیب وہ جو جام اڑا رہے ہیں
چلے آﺅ رندو ساقی گنج فیض لٹا رہے ہیں
زباں شیریں، بیان
معجز
کلام عر فاں ، خرام مستاں
نوری پیشانی، نگاہ رحمت
قوت یزداں، چشم مھرباں